ایس سی او تقریب، اسلام آباد کی تزئین و آرائش پر 2.7 ارب روپے خرچ

انتظامیہ کے دعوے کی تھرڈ پارٹی توثیق کرانے کی ہدایت جاری کردی

اسلام آباد:

حکومت نے شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او ) کی تقریب کے موقع پر اسلام آباد کی تزئین و آرائش پر 2.7ارب روپے خرچ کرنے کے انتظامیہ کے دعوے کی تھرڈ پارٹی توثیق کرانے کی ہدایت جاری کردی۔

ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی ان دعوؤں کی آزاد جائزے کی ہدایت کی تھی تاہم ایس سی او کانفرنس کے دوران کمیٹی نے امن عامہ اور میڈیا سہولت کاری کے لیے الگ سے 74.6کروڑ روپے کی منظوری دی تھی۔

وزارت خزانہ کے مطابق ایس سی او کانفرنس کے لیے شہر کو خوبصورت بنانے اور انتظامات کرنے کے لیے وزارت داخلہ نے 2.7ارب روپے کی سمری پیش کی تھی تاہم اقتصادی رابطہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ سی ڈی اے اور وزارت داخلہ کو لاگت اور اخراجات کا تھرڈ پارٹی توثیق کرانا چاہیے۔

پندرہ اور سولہ اکتوبر کو ایس سی او کانفرنس کے حوالے سے مختلف حکومتی اداروں نے 5ارب روپے کے اخراجات کا دعویٰ کیا ہے۔ اس میں سے 2.3ارب روپے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ ستمبر میں اقتصادی رابطہ کمیٹی ( ای سی سی) نے ایس سی او کے سربراہان حکومت کی میزبانی کے لیے مزید ایک ارب روپے منظور کیے تھے۔

وزارت داخلہ نے ایس سی او کانفرنس کے مقام جناح کنونشن سنٹر کی تعمیر نو اور آرائش کے لیے 2.4ارب روپے کا مطالبہ کیا تھا تو ای سی سی نے اس رقم کو بہت زیادہ قرار دیا تھا۔ اس کے علاوہ بھی وزارت داخلہ نے روڈ ورک کے لیے 10کروڑ، انوائرنمنٹل ورک کیلئے 10کروڑ اور تقریب کے انتظام کے لیے 10 کروڑ روپے مانگے تھے۔

وزارت خزانہ کے مطابق وزارت اطلاعات نے بھی ایسی سی او کونسل کے سربراہان مملکت کے اجلاس سے متعلق 9کروڑ 58لاکھ کی سپلیمنٹری گرانٹ کی سمری پیش کی تھی۔ غور و خوص کے بعد ای سی سی نے وزارت کو کہا کہ وہ اپنے مختص کردہ بجٹ سے فنڈز کو دوبارہ مختص کرے۔ مالی سال کے آخر میں فنڈز کی کمی کی صورت میں خزانہ ڈویژن ضرورت کے مطابق تکنیکی ضمنی گرانٹ مختص کردے گی۔ وزارت اطلاعات کے مطابق ایس سی او کانفرنس کے دوران 250غیر ملکی اور مقامی صحافیوں کو سہولیات فراہم کرنے پر 9کروڑ 58لاکھ کی لاگت آئی ہے۔

وزارت داخلہ نے اس عالمی کانفرنس سے متعلق اخراجات کے حوالے سے 65 کروڑ 4لاکھ روپے مانگے تھے۔ ان میں سے بھی 32کروڑ 90لاکھ روپے ای سی سی نے پی ٹی آئی کے پر تشدد احتجاج کے باعث آنے والے اخراجات کے لیے دیئے۔ انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن منسٹری نے خیبر پی کے میں شوگر کی پیداوار کے حوالے سے بھی سمری پیش کی۔

سمری کے مطابق خیبر پی کے میں شوگر کی پیداوار سالانہ خرچ ہونے والی 0.979 ملین میٹرک ٹن سے کم ہے۔ تاہم کمی کو سندھ اور پنجاب میں اضافی پیدا ہونے والی شوگر سے پورا کرلیا جاتا ہے۔ اس طرح خیبر پی کے میں اس وقت شوگر کی کمی کا خطرہ نہیں ہے۔ وزارت قانون نے وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے 15کروڑ 18لاکھ روپے سرنڈر کرنے کی سمری بھی پیش کی۔

یہ رقم عمارتوں کی دیکھ بھال اور مرمت کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان کو منتقل کی جائے گی۔ ای سی سی نے اس رقم کو تکنیکی ضمنی گرانٹ کے ذریعے ان فنڈز کی منتقلی کی منظوری دے دی۔ ای سی سی میں وزارت توانائی نے پی ایس او اور سوکار ( SOCAR) آذر بائیجان کے درمیان پٹرولیم، آئیل اور لیوبریکنٹس منصوعات کی سپلائی کے لیے سیل پرچیز ایگریمنٹ کی منظوری کی سمری پیش کی۔ ای سی سی نے اس معاہدے کی منظوری دے دی۔

Load Next Story