خیالی پلاؤ نظم تف برایں است کہ ضمیرعالم خاموش
خون مسلم کی ارزانی دیکھ
کٹتی لاشوں کی فراوانی دیکھ
ستے چہروں په ثبت کہانی دیکھ
شکنجہ جبر میں سسکتی زندگانی دیکھ
تف بر ایں است کہ ضمیر عالم خاموش
تن عراق و فلسطین چاک چاک
چشم مسلم خوں سے نمناک
ردائے عفت مآب تار تار ہے
زندگی خود زندگی سے بیزار ہے
تف بر ایں است کہ ضمیر عالم خاموش
اب تو موت کو موت کی طلب ہے
خوں آشامیت خود جاں بلب ہے
ضمیر عالم پہ ہے تازیانہ
جلتے جسموں کا یہ فسانہ
تف بر ایں است کہ ضمیر عالم خاموش
بو غریب و غزہ کی جگر پاش داستان
امن کے ناخدا دکھتے ہیں اب کہاں
ہوس زر میں جانے کتنے شہر اجڑ گئے
کتنی ہی ماؤں کے لال منوں مٹی میں گڑ گئے
تف بر ایں است کہ ضمیر عالم خاموش
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔