جوڈیشل کمیشن اجلاس؛ جسٹس امین خان دو ماہ کیلیے سپریم کورٹ آئینی بینچ کے سربراہ مقرر

چیف جسٹس کی زیرصدارت اجلاس میں 7 ممبران کی اکثریت سے فیصلہ کیا گیا، 60 دن کے لیے7 رکنی آئینی بینچ تشکیل دیدیا گیا

(فوٹو: فائل)

اسلام آباد:

سپریم کورٹ میں جوڈیشل کمیشن اجلاس میں سات ممبران کی اکثریت سے جسٹس امین الدین خان آئینی بنچز کے سربراہ نامز د کردیا جبکہ 7 ججز کی نامزدگی کردی گئی ہے۔

چھبیسویں آئینی ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس ہوا جس میں پنجاب سے جسٹس امین الدین خان، جسٹس عائشہ ملک، بلوچستان سے جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس نعیم اختر افغان سندھ سے جسٹس محمد علی مظہر اور حسن اظہر رضوی جبکہ خیبرپختونخواہ سے جسٹس مسرت ہلالی کو آئینی بینچز کیلئے نامزد کیا گیا۔

آئینی بنچز کے سربراہ سینئر جج جسٹس امین الدین خان ہونگے، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اجلاس میں بنچز کی تشکیل اور مقدمات سماعت کیلئے مقرر کرنے کا فیصلہ کرے گی۔

جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت ہوا، جس میں 7 ممبران کی اکثریت سے جسٹس امین الدین خان کو سپریم کورٹ میں آئینی بینچ کا سربراہ نامزد کیا گیا ہے۔

پانچ ممبران نے آئینی بنچز کیلئے سات ججز کی نامزدگی کی مخالفت میں رائے دی اور فل کورٹ تشکیل دینے کا کہا ،فل کورٹ تشکیل دینے والوں میں چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی، جسٹس منصور علی شاہ ، جسٹس منیب اختر ،عمر ایوب اور شبلی فراز بھی شامل تھے۔

زرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن کا آئندہ اجلاس دو ہفتوں بعد دوبارہ ہوگا جس میں سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بنچز کیلئے ججز نامزد کیے جائیں گے، 60 دنوں کے لیے سات ججز کو آئینی بنچز کیلئے نامزد کیا گیا ہے۔

زرائع کے مطابق ایک ممبر نے رائے دی آئینی بنچز کیلئے ان ججز کو شامل نہیں ہونا چاہیے جنھیں آئینی ترمیم کا فائدہ یا نقصان ہوا۔

سپریم کورٹ جوڈیشل کمیشن اجلاس کا اعلامیہ جاری

اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق جسٹس امین الدین خان آئینی بینچ کے سربراہ ہوں گے، چاروں صوبوں کی نمائندگی سے بینچ کے ججز کی دو ماہ کیلئے منظوری دی گئی، آئینی بینچ کے ججز کی منظوری سات، پانچ کے تناسب سے دی گئی، جسٹس یحیی آفریدی نے جوڈیشل کمیشن ارکان کو اجلاس میں خیر مقدم کیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس نے جوڈیشل کمیشن ارکان کو نامزدگیوں پر مبارکباد پیش کی، کمیشن کے رکن عمر ایوب نے اجلاس کورم کم ہونے کی نشاندہی کی، جوڈیشل کمیشن ارکان نے عمر ایوب کے اعتراض پر ووٹنگ کی، اکثریتی رائے دی گئی ایک ممبر کے نہ ہونے کے سبب بھی اجلاس ہو سکتا ہے، جوڈیشل کمیشن اجلاس میں کمیشن کے سیکرٹریٹ کے قیام پر بھی تبادلہ کیا گیا،کمیشن ارکان نے چیئرمین کمیشن کو سیکرٹریٹ کے قیام سے متعلق فیصلہ کے اختیارات دیئے۔

Load Next Story