مالی بحران میں شدت؛ وزارت تعلیم نے وفاقی اردو یونیورسٹی کا جلسہ تقسیم اسناد منسوخ کردیا

جلسہ تقسیم اسناد 13 برس بعد گورنر ہاؤس کراچی میں ہونی تھی جس میں گورنر سندھ کو بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کرنی تھی

اردو یونیورسٹی کے دونوں کیمپسز میں تدریسی عمل معطل رہا:فوٹو:فائل

کراچی:

وفاقی وزارت تعلیم نے وفاقی اردو یونیورسٹی کو جلسہ تقسیم اسناد کے انعقاد سے روک دیا، جلسہ تقسیم اسناد 13 برس بعد گورنر ہائوس کراچی میں ہونی تھی جس میں گورنر سندھ کو بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کرنی تھی۔

ایکسپریس کے مطابق وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے تحریری طور پر جلسہ تقسیم اسناد کے انعقاد کو روکتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی کی موجودہ مالی صورتحال اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ جلسہ تقسیم اسناد کا انعقاد کیا جائے۔

پانچ نومبر کو وفاقی وزارت تعلیم سے یونیورسٹی کو موصولہ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ موجودہ سیکریٹری تعلیم پہلے سے طے شدہ اپنی مصروفیات کے سبب اس جلسہ تقسیم اسناد میں شریک نہیں ہوسکیں گے جبکہ یونیورسٹی کی موجودگی مالی صورتحال بھی جلسہ تقسیم اسناد کی انعقاد  کی متحمل نہیں ہے لہذا گزارش ہے کہ اس شیڈول کو ملتوی کردیا جائے۔

بتایا جارہا ہے کہ آخری بار یونیورسٹی کا جلسہ تقسیم اسناد سن2011ء میں ہوا تھا جبکہ 9 نومبر 2024ء کو شیڈول اس جلسے کے لیے انتہائی محدود تعداد میں صرف چند درجن طلبہ نے شرکت کے لیے اپنے فارم جمع کرائے تھے اور جلسہ کے انعقاد کے لیے اخراجات کا ایک بڑا بوجھ یونیورسٹی کو ہی اٹھانا تھا۔

"ایکسپریس" نے اس صورتحال پر یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری سے رابطہ کے لیے فون کیا تاہم انھوں نے فون ریسیو نہیں کیا۔

ادھر یونیورسٹی میں مالی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو قابل ذکر امر یہ ہے کہ اب تک اکتوبر کی تنخواہیں واجب الادا ہیں اور 7 ماہ سے ملازمین کو ہاؤس سیلنگ بند ہے جبکہ 3 ماہ کی پینشن کی ادائیگی بھی ابھی باقی ہے۔

Load Next Story