کراچی : وفاقی رہائشی کالونیوں سے مکانات خالی کرانے کیلیے پنشن بند کرنے کی نئی حکمت عملی
اسٹیٹ آفس کراچی نے شہر کی وفاقی رہائشی کالونیوں کے مکانات اور فلیٹوں میں رہائش پذیر 2710 ریٹائرڈ ملازمین سے سرکاری مکانات خالی کرانے کے لیے نئی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو کو خط لکھ پنشن بند کرنے کا مطالبہ کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے ذیلی ادارے ریجنل ڈائریکٹوریٹ آف اسٹیٹ آفس منیجمنٹ نے بحوالہ لیٹر نمبر 1(1)/PD-2024 مورخہ 7 اکتوبر 2024ء کو پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ سے عارضی طور اسٹیٹ آفس میں آئے گریڈ 17 کے افسر قائم مقام ڈپٹی ڈائریکٹر سکندر حیات نے ڈائریکٹر جنرل پاکستان ریونیو، AGPR، سب آفس فنانس 1 کو ایک خط ارسال کیا ہے۔
خط میں 13 دسمبر 2022ء کو وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس سے متعلق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں بحث کے بعد طے ہونے والے نکات کے حوالے دیے گئے ہیں۔ ان نکات کی روشنی میں اے جی پی آر کراچی کو کہا گیا ہے کہ 2710 ریٹائرڈ ملازمین جن کے پاس سرکاری مکانات ہیں ان ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن فوری بند کی جائے ان کی پنشن سے مکانات کے کرایوں کے واجبات کی مد میں سیلنگ رینٹ کے مطابق کٹوتی کی جائے۔
اسٹیٹ آفس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کی وفاقی رہائشی کالونیوں میں 8 ہزار سے زائد رہائشی یونیٹس ہیں اور ان میں تقریبا 4ہزار کے قریب ریٹائرڈ ملازمین مختلف کیٹٹگریز کے مکانات میں رہائش پذیر ہیں۔ ان میں بیشتر ملازمین اسٹینڈرڈ اور سیلنگ رینٹ کے مطابق کرایہ اسٹیٹ بینک جمع کراتے ہیں اور اس کی اطلاعی کاپی اسٹیٹ آفس میں جمع کراکے ایک تصدیقی کاپی حاصل کرتے ہیں یہ عمل تاحال جاری ہے۔
اسٹیٹ آفس کے حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ افسر نے صرف 2710 ریٹائرڈ ملازمین کی فہرست اے جی پی آر کو دی ہے۔ باقی 1300 ریٹائرڈ ملازمین کی فہرست اے جی پی آر کو نہ بھیجنا اس عمل کو مبینہ طور پر مشکوک بناتا ہے۔
حکام کے مطابق مذکورہ افسر کو تاحال وزارت ہاؤسنگ سے اس حوالے سے کوئی نئی ہدایات جاری نہیں ہوئی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ کا فیصلہ 2022ء کا ہے اب 2024ء میں اس خط کو اے جی پی آر کو بھیجنا ایک حیران کن عمل ہے، وزارت ہاؤسنگ نے اسٹیٹ آفس کراچی کو ایڈہاک ازم کا مرکز بنایا ہوا ہے، گریڈ 18 کے افسران کی موجودگی کے باوجود جونیئر افسران کو تین تین ماہ یا اس زائد عرصہ کاچارج دے کر عارضی طور پر ڈپٹی ڈائریکٹر اسٹیٹ کراچی تعینات کیا جاتا یے۔
گزشتہ ماہ سینئر افسران کی موجودگی کے باوجود وزارت ہاؤسنگ نے پاکستان پبلک ورکس ڈیمپارٹمنٹ کے گریڈ 17 کے افسر کنٹرولر قصر ناز کراچی سکندر حیات کو اسٹیٹ آفس کراچی میں تین ماہ کا چارج دے کر ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر تعینات کیا تھا۔ اس افسر کی تعیناتی کے بعد اسٹیٹ افس کراچی کے اہم امور پر کام تقریبا تعطل کا شکار ہے۔ اس حوالے سے نشاندہی کے بعد بھی وزارت ہاؤسنگ نے مذکورہ عہدے پر سینئر افسر کو تعینات کرنے سے گریزاں نظر آتی ہے۔
دوسری جانب قائم مقام ڈپٹی ڈائریکٹر اسٹیٹ آفس کراچی نے ایک 5 رکنی سروے ٹیم بنادی ہے جس کو کہا گیا یے کہ وہ وفاقی رہائشی کالونیوں، کلٹن روڈ، جہانگہیر روڈ، مارٹن روڈ، ایف سی ایریا سمیت دیگر تمام رہائشی مکانات اور فلیٹوں کا سروے کریں اور اس بات نشاندہی کریں کہ ان رہائشی یونٹس میں کون رہائش پذیر یے، ان میں ریٹائرڈ اور حاضر ملازمین کتنے ہیں؟
واضح رہے کہ اس قبل اسٹیٹ آفس کراچی 5 سے زائد بار ان کالونیوں کا سروے کراچکا یے اور تمام ریکارڈ آفس کے پاس موجود ہے اب دوبارہ سروے ہونا ایک طویل مشق ہے اور سرکاری وسائل کے ضیاع کا سبب ہے۔
اُدھر مارٹن کوارٹرز اور ایف سی ایریا کی رہائشی یونینز کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ قائم مقام ڈپٹی ڈائریکٹر اسٹیٹ کراچی کی جانب سے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن بند کرنے کا خط دو برس بعد لکھنا ایک سوالیہ نشان ہے؟ مذکورہ افسر کے اس عمل سے ریٹائرڈ ملازمین میں بے چینی پائی جاتی یے اگر وزیراعظم اور وزیر ہاؤسنگ نے اس معاملے کا فوری نوٹس نہیں لیا تو ہم اسٹیٹ آفس کے خلاف احتجاج کریں گے۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر اسٹیٹ آفس کراچی کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور ان کی سروے ٹیم نے مکینوں کو ممکنہ طور پر ہراساں کیا تو وہ ہر فورم پر آواز بلند کریں گے۔
اس حوالے سے وفاقی سیکریٹری ہاؤسنگ اور ڈی جی اسٹیٹ آفس سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔