کراچی، سماجی حقوق کیلئے فریئرہال میں دوسرا خواجہ سرا فیسٹول کا انعقاد
فریئر ہال میں دوسرے خواجہ سرا فیسٹیول 2024 کا انعقاد کیا گیا جو ریلی کی صورت میں قائداعظم ہاؤس سے شروع ہوا اور اس کا مقصد خواجہ سرا کے وجود کو سماجی سطح پر تسلیم کروانا تھا۔
کراچی کے فریئرہال میں منعقدہ دوسرے رنگا رنگ فیسٹیول میں ملک بھر سے خواجہ سرا اور سول سوسائٹی نے شرکت اور چٹ پٹے پکوانوں سے لطف اندوز ہوئے، دھمال اور رقص کی پرفارمنسز نے تقریب میں چار چاند لگا دیے۔
فیسٹیول کا بنیادی مقصد خواجہ سرا برادری کے وجود کو سماجی سطح پر تسلیم کروانا، ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنا اور خوشیوں کے لمحات کو مل کر منانا تھا۔
اسٹیج کے ساتھ بڑی اسکرین، لائٹس اور ساؤنڈ سسٹم نصب کیا گیا تھا، شرکا کے لیے کرسیاں لگائی گئی تھیں اور میلے میں گول گپے، چاٹ اور آئس کریم سمیت مختلف چٹ پٹے لوازمات کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔
تقریب میں مختلف ڈرامے اور ٹیبلوز بھی پیش کیے گئے، جن کا مقصد معاشرے میں خواجہ سراؤں کے حوالے سے موجود منفی تصورات کا خاتمہ تھا۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے اراکین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2017 میں خواجہ سراؤں کے وجود کو سرکاری سطح پر تسلیم کیا گیا اور 2018 کے قانون کو ان کی مسلسل جدوجہد کا نتیجہ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کے خلاف غیر اخلاقی زبان کا استعمال قابل مذمت ہے اور سوشل میڈیا پر خواجہ سراؤں کے خلاف جاری مہم درست نہیں۔
ٹرانس ایکٹویسٹ بندیا رعنا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری میں خواجہ سراؤں کی تعداد کو کم گنا گیا، آج کے فیسٹیول میں موجود سیکڑوں خواجہ سرا اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہمیں صحیح طور پر شمار نہیں کیا گیا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ جلد ہی خواجہ سرا برادری کے افراد سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں نمائندگی کرتے نظر آئیں گے۔
بندیا رعنا نے مزید کہا کہ ماضی میں خواجہ سرا برادری کو محض تفریح کے لیے دیکھا جاتا تھا لیکن اب جب ہم اپنے حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں تو لوگوں کو ہم سے خوف محسوس ہونے لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج خواجہ سرا برادری میں ڈاکٹر اور ماڈلز بھی موجود ہیں اور مختلف شعبوں میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے نعروں کو متنازع بنا کر پیش کیا جا رہا ہے، مگر ہمارا اصل مقصد یہی ہے کہ معاشرہ ہمارے وجود کو تسلیم کرے، ہم پر تشدد کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود آج کا فیسٹیول اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ہم اپنی خوشیوں کے لمحات منانے اور اپنے حقوق کی آواز بلند کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
ملک بھر سے آئے خواجہ سراؤں نے کہا کہ کراچی میں فیسٹیول کی اجازت دی جاتی ہے جو کہ خوش آئند بات ہے لیکن دیگر صوبوں میں خواجہ سرا طبقے کے بچوں کا بھی سفاکی کے ساتھ قتل کردیا جاتا ہے، ہم خواجہ سراوں کے تشدد اور قتل کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔