ایران کی ٹرمپ کے مبینہ قتل کی منصوبہ بندی میں ملوث ہونے کے دعوؤں کی تردید
ایران نے امریکا کے ان دعوؤں کو یکسر مسترد کردیا ہے، جس میاں الزام عائد کیا گیا تھا کہ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے کے لیے منصوبہ بندی کی گئی اور ایک ایرانی شہری کو ذمہ داری دی گئی۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل باقری نے بیان میں امریکی دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ دعوے اسرائیل اور دیگر ایران مخالف طاقتوں کی تیار کردہ سازشی نظریے کا حصہ ہے تاکہ امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو۔
اسماعیل باقری نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران قانونی اور جائز طریقوں سے اپنے حقوق کا دفاع کرے گا اور کسی قسم کی منصوبہ بندی میں ملوث ہونے کی خبروں کی تردید کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ایران کے خلاف اسی طرح کے بے بنیاد الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی محکمہ انصاف نے بیان میں کہا تھا کہ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے کے لیے پاسداران انقلاب نے مبینہ طور پر منصوبہ بنایا اور اس میں شامل ایرانی شہری پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔
محکمہ انصاف نے کہا تھا کہ ایرانی شہری فرہاد شاکر نے آگاہ کیا تھا کہ انہیں ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے کا منصوبہ فراہم کیاگیا تھا اور 7 اکتوبر 2024 کو ذمہ داری دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے مبینہ قتل کا منصوبہ، امریکا میں ایرانی شہری پر فرد جرم عائد
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ فرہاد شاکری کی معاونت کے الزام میں نیویارک کے دو شہریوں کو بھی فرد جرم عائد کردی گئی ہے جبکہ فرہاد شاکری کو ماضی میں امریکا سے بے دخل کردیا گیا تھا۔
ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی 2020 میں اس وقت عروج کو پہنچی تھی جب عراق میں امریکی ڈرون حملے میں ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی شہید ہوگئے تھے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو مبینہ طور پر قتل کرنے کی منصوبہ بندی کا انکشاف ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی جانب سے غزہ اور لبنان میں جنگ مسلط کردی گئی ہے اور دوسری جانب امریکی میں صدارتی انتخاب کےنتیجے میں اسرائیل کے قریبی سمجھے جانے والے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کامیاب ہوگئے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدارت میں ایران پر پابندیاں بحال کردی تھیں اور 2015 کیے گئے معاہدے سے دستبردار ہوگئے تھے۔