ایف بی آر نے ڈی اے پی کو سیلز ٹیکس چھوٹ دینے سے انکار کردیا
کھاد کمپنیوں نے بوری پر پرچون قیمت پرنٹ کرنے کی حکومتی تجویز ناقابل عمل قراردے کر ٹیکس چھوٹ کا مطالبہ کیا تھا
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ڈی اے پی کھاد کو جنرل سیلز ٹیکس سے چھوٹ دینے سے انکار کردیا ہے۔
اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے کھاد کمپنیوں سے ڈی اے پی کھاد کی بوری پر پرچون قیمت پرنٹ کرنے کا کہا گیا ہے جسے کھاد کمپنیوں نے ناقابل عمل قرار دیا ہے اور تجویز دی ہے کہ اگر ڈی ای پی کو جنرل سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قراردے دیا جاتا ہے تو اس صورت میں ڈی ای پے کھاد کی قیمت میں 400 روپے فی بوری تک کمی کردی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈآف ریونیو نے ڈی اے پی کو سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے سے انکار کردیا ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ ٹیکسوں میں چھوٹ دینے سے ریونیو متاثر ہوتا ہے کیونکہ وفاقی حکومت کی طرف سے پہلے ہی کھاد پر سبسڈی دی جارہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب معاملہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے پاس لے جایا گیا ہے تاہم ابھی وزارت خزانہ کی طرف سے اس حوالے سے کسی قسم کی کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے کھاد کمپنیوں سے کہا جارہا ہے کہ کھاد کی قیمت ڈی اے پی کی بوری پر پرنٹ کی جائے جبکہ کھاد کمپنیوں کا موقف ہے کہ تکنیکی لحاظ سے یہ ممکن نہیں ہے کیونکہ ڈی اے پی کی ٹرانسپورٹیشن پر آنے والی لاگت مختلف ہے جبکہ دوسری جانب کھاد کمپنیوں کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی اے پی کا معاملہ طے نہ پانے کی وجہ سے زرعی شعبے کے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔
اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے کھاد کمپنیوں سے ڈی اے پی کھاد کی بوری پر پرچون قیمت پرنٹ کرنے کا کہا گیا ہے جسے کھاد کمپنیوں نے ناقابل عمل قرار دیا ہے اور تجویز دی ہے کہ اگر ڈی ای پی کو جنرل سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قراردے دیا جاتا ہے تو اس صورت میں ڈی ای پے کھاد کی قیمت میں 400 روپے فی بوری تک کمی کردی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈآف ریونیو نے ڈی اے پی کو سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے سے انکار کردیا ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ ٹیکسوں میں چھوٹ دینے سے ریونیو متاثر ہوتا ہے کیونکہ وفاقی حکومت کی طرف سے پہلے ہی کھاد پر سبسڈی دی جارہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب معاملہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے پاس لے جایا گیا ہے تاہم ابھی وزارت خزانہ کی طرف سے اس حوالے سے کسی قسم کی کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے کھاد کمپنیوں سے کہا جارہا ہے کہ کھاد کی قیمت ڈی اے پی کی بوری پر پرنٹ کی جائے جبکہ کھاد کمپنیوں کا موقف ہے کہ تکنیکی لحاظ سے یہ ممکن نہیں ہے کیونکہ ڈی اے پی کی ٹرانسپورٹیشن پر آنے والی لاگت مختلف ہے جبکہ دوسری جانب کھاد کمپنیوں کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی اے پی کا معاملہ طے نہ پانے کی وجہ سے زرعی شعبے کے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔