یک طرفہ منفی سیاست
پی ٹی آئی کی سخت مزاحمت کے باوجود حکومت نے 26 ویں آئینی ترمیم منظور کرا لی اور پی ٹی آئی کا پسندیدہ جج بھی اسی وجہ سے چیف جسٹس نہ بن سکا۔ پی ٹی آئی نے نئے چیف جسٹس کے تقرر کے لیے بارہ رکنی کمیٹی میں اپنے تین ارکان بھی نامزد کیے تھے مگر کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور جے یو آئی نے پی ٹی آئی کی مرضی کے مطابق ووٹ دیا۔
اس سے قبل پی ٹی آئی اور جے یو آئی نے جب حکومت کی مرضی کی ترمیم نہیں ہونے دی تھیں جو دونوں پارٹیوں کی واضح کامیابی تھی اور 22 شقوں کے ترمیمی مسودے پر پی ٹی آئی نے اتفاق کیا تھا جس کا پی ٹی آئی بعد میں بائیکاٹ نہ کرتی تو ممکن تھا مولانا کے باعث حکومت پی ٹی آئی سے متعلق اپنی سخت پالیسی نرم کر لیتی مگر پی ٹی آئی نے اپنی منفی سیاست کے مطابق موقعہ گنوا دیا جس کے بعد اس کے بانی سے ملاقاتوں کی پابندی بھی ختم ہوئی اور بانی کی اہلیہ اور دونوں بہنوں کو بھی رہائی مل گئی۔
حکومت کی اور پی ٹی آئی کی اگر کوئی ڈیل نہیں ہوئی اور تین اہم رہائیاں اور بانی سے ملاقاتوں کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا تو پی ٹی آئی کی یکطرفہ سیاست میں بھی کچھ تبدیلی آنی چاہیے تھی جس سے ملک کی سیاست پر خوشگوار اثرات پڑتے اور پی ٹی آئی پر سختیوں میں کمی آتی اور حکومت پر یہ الزام لگنا بند ہو جاتے کہ بانی اور پی ٹی آئی پر حکومت جھوٹے مقدمات بنا رہی ہے۔
اس سے انکار ممکن ہی نہیں کہ پی ڈی ایم اور نگران حکومتوں میں کیس اسی طرح بنائے گئے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے، جس طرح پی ٹی آئی دور میں اس وقت کی اپوزیشن پر جھوٹے مقدمات بنائے جاتے تھے اور یہ مقدمات اس وقت عدالتوں میں پی ٹی آئی کی حکومت ثابت کر سکی تھی نہ اب پی ٹی آئی کے خلاف بنائے گئے حکومتی مقدمات حکومت ثابت کر پا رہی ہے۔
پی ٹی آئی ویسے تو جھوٹے بیانیے بنانے اور گمراہ کن پروپیگنڈہ کرنے میں سب پارٹیوں سے آگے ہے مگر وہ بھی اپنی حکومت میں اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف سچے اور ثبوت والے مقدمات نہیں بنا سکی تھی تو پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے مقابلے میں اس کے توڑ میں ناکام رہنے والی موجودہ حکومت کیونکر مضبوط مقدمات بنا سکتی تھی جو دھڑا دھڑ عدالتوں سے خارج ہو رہے ہیں اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو ریلیف مل رہا ہے جن پر موجودہ دور میں مقدمے بنائے گئے تھے۔
پی ٹی آئی کی مرضی کے خلاف بننے والی وفاقی اور پنجاب حکومتیں بدستور قائم ہیں اور اس سلسلے میں شیخ رشید کے دعوے پورے ہوئے اور نہ ہی پی ٹی آئی کو اب توقع ہے کہ عدلیہ فارم 45، فارم 47 کے سلسلے میں پی ٹی آئی کے حق میں کوئی فیصلہ دے گی کیونکہ اب یہ معاملہ نامزد نہ ہونے والے چیف جسٹس کے ہاتھ میں رہا نہیں ہے بلکہ آئینی بینچز نے دیکھنا ہے اس لیے پی ٹی آئی کو مصلحت کے طور پر خاموش ہو کر اپنی مرضی کے وقت کا انتظار کرنا چاہیے مگر وہ اب بھی ایسا نہیں کر رہی۔
پی ٹی آئی نے اب حکومت مخالف نئی تحریک کا آغاز کر دیا ہے جس کے تحت جلسوں کا فیصلہ ہوا ہے۔ نئی تحریک اور جلسوں کا واحد مقصد اپنے بانی کی رہائی ہے تاکہ جلسوں کے ذریعے حکومت کو دباؤ میں لا کر بانی کو رہا کرایا جاسکے۔ پی ٹی آئی نے امریکا اور برطانیہ سے امید باندھ لی ہے کہ وہاں کے ارکان پارلیمنٹ اپنی حکومتوں کے ذریعے قید بانی چیئرمین کی رہائی کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈال سکیں ۔
جب بانی کی حکومت نے تین بار کے منتخب وزیر اعظم نواز شریف اور منتخب صدر اور پوری اپوزیشن کو جیلوں میں ڈال کر ان پر سیکڑوں جھوٹے مقدمات بنا رکھے تھے تو اسی وقت آج اپنی اپنی حکومت کو خط لکھنے والوں کو ان کے انسانی حقوق یاد نہیں آئے تھے ۔ جب منتخب وزیر اعظم کو پھانسی اور دو کو نااہل کرکے اقتدار سے ہٹایا گیا تھا۔ پی ٹی آئی کو اپنے بانی کی آخری رہائی کی بڑی امید امریکی انتخابات سے رہی جب کہ ہنوز دلی دور است۔
پی ٹی آئی کو حکومت پاکستان پر غیر ملکی دباؤ ڈلوانے کی بجائے عدالتوں میں اپنے بانی کے مقدمات کی بھرپور پیروی کرنی چاہیے مگر بانی کے مقدمات کی پیروی کرنے والے ایسا نہیں چاہیں گے کیونکہ عدالتوں کے ذریعے اگر بانی رہا ہوگئے تو پی ٹی آئی موجودہ عہدیداروں کے ہاتھوں سے نکل جائے گی اور رہائی اور مقدمات کے خاتمے کے بعد یہ وکلا بانی کی ضرورت اور مجبوری نہیں رہیں گے اور پارٹی ان پرانے رہنماؤں کے ہاتھ آ جائے گی جو بانی پر مقدمات کے باعث اب بانی کی مجبوری نہیں ہیں مگر یہ پرانے رہنما اپنے اپنے سیاسی مفادات کے لیے پی ٹی آئی میں رہ رہے ہیں۔
بانی کے زیر سماعت مقدمات تو حکومت عدالتوں میں جان بوجھ کر طول دے رہی ہے اور اسے وہ جلدی نہیں ہے جو الیکشن سے پہلے تھی اور جلد بازی میں بانی کو جو سزائیں ملی تھیں وہ سب معطل ہیں اور حکومت اب جلدبازی نہیں کر رہی یا کسی وقت کا انتظار کر رہی ہے۔ حکومت کو تو اپنی جلد بازی اور غلطی کا احساس ہوگیا ہے، اس لیے اب پی ٹی آئی کو بھی اپنی جارحانہ منفی سیاست بدلنی چاہیے۔
یہ تو ہو نہیں سکتا کہ دوسری پارٹیاں پی ٹی آئی کی یکطرفہ سیاست کو قبول کر کے اس کے آگے ہتھیار ڈال دیں گی۔ جس طرح 2018 میں پی ٹی آئی کی حکومت بنی تھی اور باقی پارٹیوں نے اس حکومت کا سیاسی مقابلہ کیا تھا اس طرح پی ٹی آئی بھی موجودہ حکومت کو کچھ عرصہ برداشت کرے جیسے اس کی حکومت برداشت کی گئی تھی۔
پی ٹی آئی حکومت میں عوام کو کچھ ملا تھا نہ موجودہ حکومت نے کچھ دیا ہے اس لیے پی ٹی آئی ملک کی معیشت کو بہتر ہونے اور بغیر تحریک بانی کو رہا ہونے دے کیونکہ آخر یہ منفی سیاست کب تک چلے گی جس سے صرف ملک کا ہی نقصان ہے۔