بھارت کی فارما سیوٹیکل ایکسپورٹ 32 ارب ڈالر اور ہماری صرف 400 ملین ڈالر ہیں، سینیٹ کمیٹی میں بیان
سینیٹ کمیٹی تجارت میں فارما کمپنیوں نے کہا ہے کہ بھارت کی فارما سیوٹیکل ایکسپورٹ 32 ارب ڈالر جب کہ پاکستان کی فارما ایکسپورٹ صرف 400 ملین ڈالر ہیں، ہماری فارما ایکسل کی ڈیمانڈ پوری کردیں تو ایکسپورٹ 4 سے 5 ارب ڈالر تک پہنچادیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر انوشے رحمان کے زیر صدارت سینیٹ کی تجارت کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے آج کے اجلاس میں مختلف ایسوسی ایشن کے نمائندگان کو بھی طلب کیا گیا۔ اجلاس میں فارما سیوٹیکل، سرجیکل، ایکسپورٹ اور آئی ٹی ایسوسی ایشن کے نمائندگان نے شرکت کی۔
چیئرمین ٹی ڈی اے پی کی عدم موجودگی پر چیئرمین کمیٹی نے اظہار برہمی کیا۔ انوشے رحمان نے کہا کہ ہم نے تمام ایسوسی ایشنز کو بلایا ہے اور چیئرمین ٹی ڈی اے پی نہیں آئے؟ چیئرمین ٹی ڈی اے پی کا عمرہ مکمل ہوگیا وہ اجلاس میں آسکتے تھے۔
نمائندہ فارما سیوٹیکل نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر ٹی ڈی اے پی کی نمائشین متاثر کن نہیں ہوتیں، ہم نے جو بین الاقوامی سیمینار کیے ان کی پہلے مارکیٹنگ نہیں تھی۔
اسپیشل سیکریٹری ٹی ڈیپ نے کہا کہ سنگل کنٹری نمائشیں واقعی اتنی زیادہ متاثر کن نہیں ہوتیں، کسی اور نمائش میں فارما کی نمائش کرنا ہماری مجبوری ہوتی ہے۔
نمائندہ فارما کمپنی نے کہا کہ سنگل کنٹری نمائش کو بھی متاثر کن بنایا جا سکتا ہے، سنگل کنٹری نمائش کے لیے ایک اچھی مارکیٹنگ کرنے کی ضرورت ہے، نمائش کرنے سے پہلے ٹی ڈیپ کو ہم سے میٹنگ کرنی چاہئیے، ہماری کئی بین الاقوامی نمائشوں میں ایک بھی وزیٹر شریک نہیں ہوا۔
چیئرمین کمیٹی انوشے رحمان نے کہا کہ جب وزیٹر ہی نہیں تھے تو آپ لوگ پھر کیا کر رہے تھے وہاں؟ اس پر فارم کے نمائندے نے کہا کہ ہم پھر عراق میں صرف زیارتیں کر کے واپس آ گئے، ٹی ڈی اے پی کی ورکشاپ میں اگر وزیٹر نہ ہوں تو ہم جاتے ہی نہیں،
سینیٹر طلال چوہدری نے کہا کہ ٹی ڈی اے پی کو کسی روڈ شو سے پہلے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنی چاہیے، ٹی ڈی اے پی کو تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے ایس او پیز بنانے چاہئیں۔
انوشے رحمان نے کہا کہ ٹی ڈی اے پی کا سالانہ بزنس پلان اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر بنایا جاتا ہے، ٹی ڈی اے پی کے بزنس پلان کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر کوئی بھی پالیسی نہ بنائیں۔
نمائندہ فارما سیوٹیکل نے کہا کہ انڈیا فارما سیوٹیکل کی 32 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کر رہا ہے، پاکستان کی فارما سیوٹیکل کی ایکسپورٹ صرف 400 ملین ڈالر ہے، پاکستان میں بھی فارما کی ایکسپورٹ 32 ارب ڈالر کرنے کی صلاحیت ہے۔
اس پر انوشے رحمان نے کہا کہ آپ کی ایسی کون سی فوری سپورٹ دی جائے کہ ایکسپورٹ بڑھ جائیں؟ اس پر فارما نمائندے نے کہا کہ ہم نے ٹی ڈی اے پی سے فارما ایکسل کی ڈیمانڈ کی ہوئی ہے، یہ ڈیمانڈ پوری کردیں تو ایکسپورٹ 4 سے 5 ارب ڈالر ہو سکتی ہیں، فارما سیوٹیکل کی بین الاقوامی ٹریلین ڈالرز کی مارکیٹ ہے۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر انوشے رحمان نے کہا کہ یہ فارما ایکسل کیا ہے؟ اس پر فارما نمائندے نے کہا کہ فارما ایکسل ماڈل میں انٹرنیشنل ریگولیٹرز کے ساتھ مذاکرات کرتے ہیں، ہماری پراڈکٹس کی اچھے طریقے سے مارکیٹنگ ہونی چاہیے، انڈیا کی 200 کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں ہماری صرف 7 سے 8 رجسٹرڈ ہوتی ہیں، پاکستان میں فارما سیوٹیکل کے مزید پلانٹس لگنے چاہئیں۔
چیئرمین ٹی ڈیپ نے کہا کہ کمیٹی میں ایسوسی ایشنز کہہ رہی ہیں کہ ٹی ڈیپ کچھ نہیں کر رہا، وزیراعظم نے 60 ارب ڈالر تک ایکسپورٹ لے جانے کا ہدف رکھا ہوا ہے، ہم اسی 60 ارب ڈالر ہدف کے لیے ساری کوشش کر رہے ہیں۔
رکن کمیٹی سینیٹر سرمد علی نے کہا کہ انڈیا میں ہر صوبے کا اپنا ایکسپورٹ پروموشن ماڈل ہے، پاکستان میں بھی یہ ایکسپورٹ پروموشن ماڈل اپنایا جا سکتا ہے۔
نمائندہ فارما نے کہا کہ انڈیا میں ایکسپورٹرز کی عزت کی جاتی ہے لیکن پاکستان میں وہ عزت نہیں ملتی، میں فارما کے کچھ سیمپلز لے کر جا رہا تھا تو کسٹم نے ایئرپورٹ پر روک لیا، ایئرپورٹ پر کسٹم اہل کاروں کو فارما کے بارے کچھ بھی پتا نہیں تھا، چائنا میں ایکسپورٹرز کو ہیرو سمجھا جاتا ہے۔
کمیٹی نے فارما ایکسل پر ٹی ڈی اے پی سے چار ہفتوں میں حکمت عملی طلب کرلی۔ چیئرمین انوشے رحمان نے کہا کہ چار ہفتوں میں بتائیں کہ فارما ایکسل پر کیا کچھ کیا جا سکتا ہے؟ ٹی ڈی اے پی تمام شراکت داروں سے مشاورت کرکے حکمت عملی بنائے۔
سیکریٹری تجارت جواد پال نے کہا کہ ہمارے پاس فارما ایکسل کے حوالے سے ایک پروپوزل آیا ہے، ہم نے فارما ایکسل کے حوالے سے کچھ سوالات اٹھائے ہیں، ہمیں فارما ایکسل کے حوالے سے طویل مشاورت کی ضرورت ہے، فارما ایکسل کا اسٹرکچر کیا ہوگا، سٹیچوری باڈی ہوگی یا کوئی کمپنی ہوگی؟ اس فارما ایکسل کا فنڈنگ میکانزم کیا ہوگا، فارما ایکسل کا دوسرے ریگولیٹرز کے ساتھ ریلیشن کیا ہوگا، کیا فارما ایکسل کے بعد ٹی ڈی اے پی یا ڈریپ سے تعلق ختم ہو جائے گا، کیا فارما ایکسل کے اسٹرکچر کیلئے کوئی کنسلٹنٹ ہائر کیا جا رہا ہے۔
نمائندہ فارما نے کہا کہ ہم سوچ رہے ہیں کہ انڈیا کا فارما ایکسل کاپی پیسٹ کر لیا جائے بصورت دیگر ہم کوئی کنسلٹنٹ ہائر کر لیں گے۔