ڈی آئی جی سکھر اور ایس ایس پی گھوٹکی کے درمیان تنازع کی انکوائری رپورٹ تیار
سکھر رینج میں ڈی آئی جی سکھر پیر محمد شاہ اور ایس ایس پی گھوٹکی عبدالحفیظ بگٹی کے درمیان تنازع کی انکوائری رپورٹ تیار کرلی گئی ، انکوائری کمیٹی نے ڈی آئی جی سکھر کے خط کو غیر ضروری اور ایس ایس پی گھوٹکی کے میڈیا میں بیان بازی کو غیر ذمہ دارانہ رویہ قرار دے دیا۔
انکوائری کمیٹی نے افسران کے درمیان تنازع کو کچے میں جاری آپریشن کو نقصان پہنچانے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔ انکوائری کمیٹی کے ایک ممبر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ 14 اکتوبر 2025 کو ضلع گھوٹکی میں سابق ایم پی اے شہر یار شر کے قافلے پر حملہ کیا گیا جس میں عمر شر نامی شخص جاں بحق ہوگیا جس کے خلاف مقدمات بھی درج ہیں۔
اس حملے کے بعد ایس ایس پی گھوٹکی نے تحقیقات کی تو رونتی کے ایس ایچ او شکور لاکھو سمیت پرائیویٹ پارٹی کے ملوث ہونے کے شواہد پائے گئے جس کے بعد 16 اکتوبر کو جیو فینسنگ اور موبائل ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد ایس ایچ او رونتی شکور لاکھو کو گرفتار کرلیا گیا ۔ ایس ایچ او کی گرفتاری کے بعد ڈی آئی جی سکھر پیر محمد شاہ کی جانب سے ایس ایس پی گھوٹکی کے خلاف آئی جی سندھ کو ایک خط لکھا گیا جس میں ڈاکوؤں کا سہولت کار ایس ایس پی گھوٹکی کو قرار دیا گیا جس کے بعد انکوائری کمیٹی نے خط اور زمینی حقائق کا جائزہ لیا اور خط کو غیر ضروری قرار دے دیا۔
انکوائری کمیٹی کے ممبر نے مزید بتایا کہ سابق ڈی آئی جی سکھر پیر محمد شاہ اور سابق ایس ایس پی گھوٹکی حفیظ بگٹی کا تحریری بیان ریکارڈ کیا گیا ہے جس میں ڈی آئی جی پیر محمد شاہ آئی جی سندھ کو لکھے گئے خط پر قائم ہیں مگر وہ انکوائری کمیٹی کو شواہد پیش نہ کرسکے جبکہ ایس ایس پی گھوٹکی حفیظ بگٹی نے کال ریکارڈ ، تصاویر ، گرفتار ایس ایچ او رونتی شکور لاکھو کا کال ریکارڈ اور پرائیویٹ پولیس پارٹی کا ڈیٹا انکوائری کمیٹی کو پیش کردیا ہے ۔
انکوائری کمیٹی نے اپنے حقائق جاننے کی کوشش کی تو ایس ایچ او رونتی کی گرفتاری کے بعد ایس ایس پی کے خلاف خط منظر عام پر آنا اور دونوں افسران کے درمیان تلخی کو حیران کن قرار دیا گیا جس کے بعد انکوائری کمیٹی نے ایس ایچ او رونتی شکور لاکھو کے خلاف مزید تحقیقات کی سفارش کی ہے ۔ اس کے علاوہ تحقیقاتی کمیٹی جس میں ایڈیشنل آئی جی عمران یعقوب منہاس ، ڈی آئی جی عامر فاروقی اور ڈی آئی جی تنویر عالم اوڈھو شامل ہیں یہ کمیٹی سابق ڈی آئی جی سکھر کو کچے میں جاری آپریشن کو نقصان پہنچانے کا ذمہ دار سمجھتی ہے۔
انکوائری کمیٹی نے ڈی آئی جی حیدرآباد طارق دھاریجو کی جانب سے ایس ایس پی گھوٹکی کو فون کرنے ، ہراساں کرنے اور گرفتار ایس ایچ او شکور لاکھو کو چھڑانے کیلئے دباؤ ڈالا اس حوالے سے بھی انکوائری کمیٹی نے جانچ پڑتال مکمل کرلی ہے اور اس طرح کے فون کو افسران کی تذلیل قرار دیا ہے۔
انکوائری کمیٹی کے افسر نے مزید بتایا کہ حفیظ بگٹی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ڈی آئی جی سکھر اور ایس ایس پی گھوٹکی کے درمیان جاری کشیدگی کے بعد ایس ایس پی گھوٹکی نے آئی جی سندھ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر انہوں نے شنوائی کیلیے جواب نہ دیا جس کے شواہد بھی انکوائری کمیٹی کو پیش کیے گئے ہیں۔
جبکہ ڈی آئی جی سکھر پیر محمد شاہ کی جانب سے بیان دیا گیا ہے کہ ایس ایس پی گھوٹکی سابق ایم پی اے شہر یار شر سے ملاقات کی اطلاع دے چکے تھے لیکن بدنام زمانہ ڈاکو عمر شر سے ملاقات کے حوالے سے آگاہ نہیں کیا گیا جس پر ایس ایس پی کو “پولیس کلرز” سے ملاقات نہ کرنے کا حکم دیا گیا جس کی تحقیقات بھی ضروری ہے۔