سمندری پودوں کی غذائی اور طبی افادیت
سی ویڈزسمندری ماحولیاتی نظام کا اہم جز ہیں۔ یہ عام طور پر سمندر میں کسی چٹان ، مرجان کی چٹانوں، یا مینگروو کی جڑوں کے ساتھ بھی منسلک ہوتے اور مختلف شکلوں میں پائے جانے والے پودے ہیں۔ محققین کے مطابق ان کی 90000 نو ہزار اقسام ہیں۔ بالترتیب سی ویڈز کی تین اقسام زیادہ مشہور ہیں۔
سی ویڈز گرین الجی ساحل سمندر پر ہوتی ہیں، جہاں انہیں سب سے زیادہ دھوپ ملتی ہے اور تازہ ترین ہوا کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سرخ سی ویڈز میں سبز کلوروفل نچلے ساحل کے ساتھ ایک خصوصیت والی سرخ رنگت کو چھپاتا ہے اور سمندری پانی کے نیچے وافر مقدار میں اگتا ہے۔ براؤن سی ویڈز سمندر کے درمیانی اور ذیلی سمندری علاقوں میں اگتے ہیں۔
سی ویڈز بہت سے ممالک کی معیشتوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سی ویڈز (Seaweeds) معدنیات، وٹامنز، پروٹین، کاربوہائیڈریٹس اور فائبر حاصل کرنے کا بھرپور ذریعہ ہے۔ (سی ویڈز) میں وافر مقدار میں معدنیات جیسے سوڈیم، کیلشیئم، میگنیشیئم، پوٹاشیئم، کلورین، سلفر، اور فاسفورس کے ساتھ ساتھ آؤڈین، آئرن، زنک، کاپر، سیلینیم، مولیبڈینم، فلورائیڈ، مینگنیج، بوران، نکل، کونگنی، کوارڈ اور پولی سیکرائڈز، انزائمزجیسے خوردنی اجزاء بھی موجود ہیں، جو کہ جلد کی مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
سی ویڈز کو زمانہ قدیم سے مختلف اداور میں سمندر کے قریب رہنے والے باشندے مختلف بیماریوں کے گھریلو علاج کے لیے اور لوک ادویات کے لیے لازمی استعمال کرتے چلے آرہے ہیں۔ جیسے کہ چین میں 2,700 قبل مسیح، جاپان میں 1300 قبل مسیح، مصر مین 1550 قبل مسیح، ہندوستان میں 300 قبل مسیح سے اس سمندری حیات (سی ویڈز) کا استعمال جاری ہے۔ سی ویڈز کے قدیم ترین آثارقدیمہ کے شواہد کی تاریخ موجود ہے۔ جیسے کہ مونٹی وردے (چلی) سے 14,000 -12,000 قبل مسیح کے سی ویڈز کی کئی اقسام کی کی باقیات دریافت ہوئی ہیں۔ وہاں کے لوگ سی ویڈز کو خوراک اور ادویات کے طور پر استعمال کرتے تھے۔
سی ویڈز کی کئی اقسام میں سوزش اور جراثیم کش ایجنٹ ہوتے ہیں، اور ان کی دواؤں کی خصوصیات کو ہزاروں سالوں سے تسلیم کیا جاتا رہا ہے۔ قدیم رومیوں نے زخموں، جلنے اور دانے کے علاج کے لیے سی ویڈز کا استعمال کیا، جب کہ تاریخی شواہد سے پتا چلتا ہے کہ قدیم مصریوں نے اسے چھاتی کے کینسر کے علاج کے لیے استعمال کیا ہوگا۔
سمندر کے قریب رہنے والے باشندے جو کہ سی ویڈز سے مختلف بیماریوں کا علاج کرتے تھے۔ یہ سلسلہ نسل در نسل چلتا رہا۔ بیماریوں کے علاج کے لیے جہاں مختلف زمینی پودوں، جانوروں، فنگیوں اور معدنیات سے علاج کیا جاتا تھا، وہاں سمندر میں پائی جانے والی سی ویڈز سے بھی علاج کیا جاتا تھا، جس کا ذکر ’’مٹیریا میڈیکا‘‘ میں بھی موجود ہے۔ سی ویڈز سے مختلف بیماریوں کا علاج ابن سینا (1037-980) اپنی کتاب القانون فی الطب (کینن آف میڈیسن) میں کیا ہے۔
سی ویڈز کا استعمال 2500 سال پہلے کا ہے، جس کا ذکر چینی ادب میں کیا گیا ہے۔ سی ویڈز کے لیے یونانی لفظ phycos ہے، جہاں سے سی ویڈز کا مطالعہ کا شعبہ شروع ہوتا ہے جسے Phycology کہا جاتا ہے۔ آجیہ وٹامنز، معدنیات اور فائبر کے بھرپور مواد کی وجہ سے عالمی سطح پر استعمال ہوتا ہے۔
قدیم زمانے میں خواتین اپنے ہونٹوں کو رنگنے کے لیے سرخ رنگ کی مٹی، مہندی اور سی ویڈز کا استعمال کرتی تھیں۔Hippocrates (460-377) قبل مسح نے خوراک اور ادویات پر وسیع تحقیق کی، ڈرمیٹولوجی کی بنیاد رکھی۔
کولڈ کریم ایجاد کرنے کا سہرا گیلن (130-200 عیسوی) کو دیا جاتا ہے، جب کہ ابوالقاسم الزہراوی (936-1013 عیسوی) کو خوب صورتی کے لیے پہلی لپ اسٹک بنانے کے لیے جانا جاتا ہے۔
لوگ ہمیشہ سے ہی اپنی شکل وصورت اور فٹنس کے بارے میں باشعور رہے ہیں۔ یورپ اور شمالی امریکا نے عرصۂ دراز سے سی ویڈز پر تحقیق کرکے صحت کے فوائد پر اپنی توجہ مرکوز کی ہے۔ پہلے زمانے میں سی ویڈز کو علاج کے استعمال کو بنیادی طور پر روایتی اور لوک ادویات تک ہی محدود، بشمول تپ دق، گٹھیا، زکام، اور انفلوئنزا، کے علاج کے لیے دیگر جڑی بوٹیوں کی مصنوعات کے ساتھ رکھا گیا تھا۔
٭ سی ویڈز کا استعمال کہاں کہاں ہوسکتا ہے؟
کاسمیٹکس کی صنعت میں سی ویڈز کا استعمال:
سی ویڈز، صابن، خوشبو، رنگ، لوشن اور جلد صاف کرنے والی مصنوعات کی تیاری میں اہم کردار ادا کرتی سکتی ہے، کیوںکہ سی ویڈز میں فینولک مرکبات، پولی سیکرائڈز، روغن، اسٹیرول، پروٹین، پیپٹائڈس، اور امینو ایسڈز وسیع پیمانے پر پائے جاتے ہیں، جو کہ کاسمیٹک مصنوعات میں فعال اجزاء کے طور پر استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ سی ویڈ میں جلد کی حفاظت کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ سی ویڈز سے حاصل کردہ ان فعال مرکبات کا استعمال کاسمیٹکس کے شعبے میں ایک اینٹی آکسیڈینٹ، ایک اینٹی بیکٹیریل روشن کرنے والے ایجنٹ، ایک اینٹی ایجنگ ایجنٹ اور موئسچرائزنگ کے لیے اکثر ہوتا ہے۔
کینسر کے خلاف سی ویڈز کا استعمال
سی ویڈز کو بڑے پیمانے پر خوراک کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے، کیوںکہ یہ وٹامنز اور معدنیات کا اہم ذریعہ ہیں۔ غذا میں موجود سمندری غذا چھاتی کے کینسر اور کینسر کی دوسری قسم کے خطرے کو کم کرنے میں فعال کردار ادا کرتی ہے۔ اس نے مختلف حیاتیاتی بیماریوں جیسیاینٹی مائکروبیل، اینٹی الرجی، اینٹی وائرل، اینٹی کینسر، اینٹی فنگل، اینٹی آکسیڈینٹ، اینٹی فلوٹنگمیں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ سی ویڈز میں انسانوں کے لیے نئے علاج کے مرکبات کے سب سے اہم ذخائر ہیں۔ مختلف قسم کے سی ویڈز کے عرقوں کو تجرباتی طور پر کینسر کی تاثیر کو کم کرنے یا ختم کرنے کے لیے ثابت کیا گیا ہے۔ براؤن سی ویڈز میں بڑی آنت اور چھاتی کے کینسر دونوں کے خلاف کام کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ انسانی بڑی آنت اور چھاتی کے کینسر پر مختلف سی ویڈز کے ایک اینٹی سینسر اثر کو بھی دستاویز کیا گیا ہے۔
اینٹی بائیوٹک سی ویڈز کا استعمال
سی ویڈز میں موجود کیمیائی مرکبات کی موجودگی انہیں اینٹی بایوٹک کے طور پر فعال بناتی ہے۔ سی ویڈز میں فیٹی ایسڈ، بروموفینول، ٹیننز، فلوروگلوسینول، ٹیرپینائڈز اور ہالوجنیٹڈ مرکبات شامل ہیں۔ یہ مرکبات مختلف بیماریوں جیسے وائرل، بیکٹیریل اور فنگل کے خلاف مفید ہیں۔ قدیم زمانے میں محققین کی طرف سے ان کیمیائی مرکبات کو تلاش کرنے کے لیے کئی تجربات اور پیٹنٹ کیے گئے ہیں۔
اینٹی ٹیومر سی ویڈز کا استعمال
گرین سی ویڈز سے مرکبات کا چوہوں میں لیمفوسائٹک لیوکیمیا ٹیومر کے خلاف کام یابی سے تجربہ کیا گیا ہے۔
اینٹی مائکروبیل سی ویڈز کا استعمال
جرثوموں کے خلاف جنگ میں سی ویڈز کا کردار منفرد ہے، کیوںکہ اس میں اینٹی مائکروبیل خصوصیات ہیں۔ میکروالجی، اور ان کی تیاریوں کے علاج کی صلاحیت کی چھان بین کرنا بہت ضروری ہے۔
زراعت میں سی ویڈز کا استعمال
زراعت میں سی ویڈز کو نامیاتی کھاد کے طور پر استعمال کرنے سے پودوں کے غذائی اجزا جیسے نائٹروجن، فاسفورس اور پوٹاشیم کی کمی کو پورا کیا جاتا ہے۔ سی ویڈز کے extracts کو سیڈ جرمینشن، درختوں کی جٹروں کو مضبوط کرنے، بڑی مقدار میں نیوٹرنیٹ حاصل کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ Terpenoids کو فرٹلائجیشن پر ان کے اثرات کے لیے بھی جانا جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں مختلف سمندری غذا سے اخذ کردہ مرکبات invertebrates اور vertebrates دونوں میں فرٹلائزیشن اور لاروا یا جنین کی نشوونما کو متاثر کرتے ہیں۔
یہ پودے خوراک، چارہ، دوائی، کاسمیٹکس، توانائی، کھاد کے ذرائع کے طور پر کام کرتے رہے ہیں اور آگر اور الجنیٹ کی صنعتی پیداوار میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔ ان کے غذائی فوائد کی وجہ سے پولٹری میں ان کے حالیہ استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔ سی ویڈز کو گندے پانی کو صاف کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ خاص طور پر نائٹروجن اور فاسفورس مرکبات کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔
دنیا کے کئی حصوں میں سمندری سوار اور ان کے استعمال پر بہت سے تحقیقی کام کیے گئے ہیں۔ زیادہ تر کام اس کی غذائیت کی قیمت، دواؤں کی خصوصیات، دواسازی، فارماسولوجی اور صنعتی استعمال کے خصوصی حوالے سے کیا گیا ہے۔ اس جائزے کا بنیادی مقصد سی ویڈز کے غذائیت، فارماسولوجیکل، کلینیکل، بائیو کیمیکل اور صنعتی استعمال کے ساتھ ساتھ انسانی بہبود کے لیے سی ویڈز کے استعمال کے بارے میں معلومات مرتب کی گئی ہیں۔ اس جائزے کا مقصد سی ویڈز اور ان کی مصنوعات کے مختلف استعمال کو اجاگر کرنا ہے۔ بالآخر، یہ مضمون عام لوگوں کو اس قیمتی قدرتی وسائل کے بارے میں آگاہ کرنے کی کوشش کرتا ہے جو ہمارے پاکستان کے سمندری ماحول میں موجود ہے۔
پاکستان کی ساحلی پٹی کے ساتھ سمندری غذا کے وسائل معاشی ترقی کے لیے خاطر خواہ مواقع فراہم کرتے ہیں۔ بہت سی سمندری حیات اپنے رہائش گاہوں اور خوراک کے ذرائع کے لیے سی ویڈز پر انحصار کرتی ہیں۔ ان منفرد ساحلی وسائل اور ان کی اقتصادی قدر کے بارے میں ہم کو بہت زیادہ سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اس جائزے کو لکھنے کا بنیادی مقصد ماضی اور حال میں سی ویڈز کے استعمال سے متعلق تمام شعبوں میں معلومات فراہم کرنا ہے۔ یہ سائنس کے میدان میں معلومات فراہم کرنے کی کوشش ہے اور اس کا مقصد ایک عام آدمی کو اتنے عظیم وسائل کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ہے۔