استور سے پنڈی جاتے ہوئے بس دریا میں گرنے سے 27 باراتی جاں بحق

صرف دلہن بچ گئی جو کہ زخمی ہے،حادثہ ڈرائیور کی غلفت کے باعث پیش آیا، لاشوں کی تلاش کیلیے ریسکیو آپریشن جاری ہے

فوٹو اسکرین گریپ

گلگت بلتستان کے ضلع استور سے چکوال آنے والی باراتیوں کی کوسٹر تھلیچی کے مقام پر بے قابو ہو کر دریا میں جا گری جس کے باعث 26 افراد جاں بحق ہوگئے صرف دلہن زخمی حالت میں بچ گئی۔

ڈپٹی کمشنر استور کے مطابق منگل کی دوپہر ایک بجے استور کے علاقہ پریشنگ سے چکوال جانے والی باراتیوں کی کوسٹر تیز رفتاری کے باعث ڈرائیور سے بے قابو ہو کر تھلیچی پل کے قریب سے دریا میں جا گری۔ کوسٹر میں کل 27 افراد سوار تھے جن میں سے صرف دلہن ملائکہ دختر رسول خان زندہ بچی ہے باقی 26 افراد جاں بحق ہوگئے۔

چودہ افراد کی لاشیں نکال کر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال استور پہنچا دی گئی ہیں جبکہ باقی بارہ 12 افراد کو ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو کی تین ٹیمیں، دو کشتیاں اور مقامی غوطہ خور رات گئے تک دریائے سندھ میں تلاش کرتے رہے۔

مقامی انتظامیہ کے مطابق جاں بحق افراد میں ظفر اقبال ولد غلام نبی، ضیاء الدین ولد رسول خان، شمس الدین ولد عبد الوہاب، روبینہ زوجہ ضیاء الدین، قونین ولد محمد حسین، ناہید دختر عبدالوھاب، محمد شاہ ولد جعفر خان، طاہرولد جعفر خان، کلثوم دختر غلام عباس، چار سالہ بچہ ولد ضیاء الدین اور ایک نامعلوم خاتون شامل ہیں جن کا تعلق پریشنگ سے ہے ان میں کاملہ دختر فقیر محمد سکنہ پکورہ اور چکوال سے تعلق رکھنے والی خاتون (دولہا کی خالہ زاد بہن ) بھی شامل ہیں۔

دریں اثنا ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو کی کرین نے کوسٹر کو دریا سے نکال لیا ہے تاہم بقیہ لاشوں کی تلاش کاکام جاری ہے، لاشوں کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری رہے گا جس کے لئے پاک بحریہ کی ٹیموں کو بھی بلایا جا سکتا ہے۔

ڈپٹی کمشنر استور نے بتایا کہ واقعہ ڈرائیور کی غفلت اور لاپروائی کی وجہ سے پیش آیا ہے۔ ایک پولیس افسر کے مطابق گاڑی ڈرائیور کے کنٹرول سے باہر ہونے کے بعد پُل پر لگا جنگلا توڑ کر گہرائی میں پتھر سے ٹکرا کر دریا میں ڈوب گئی۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اعلیٰ مریم نواز نے حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار اور سوگواران سے تعزیت و ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

Load Next Story