آئینی بینچ میں 18 سے 22 نومبر کے دوران آڈیوز لیک کمیشن سمیت 62مقدمات سماعت کیلیے مقرر
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں 18 سے 22 نومبر پانچ روز کے لیے آڈیوز لیک کمیشن سمیت 62 مقدمات سماعت کے لیے مقرر کر دیے گئے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ تشکیل دیا گیا ہے جس میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہیں۔
آئینی بینچ 21 نومبر کو آڈیو لیک کمیشن کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرے گا، بانی پی ٹی آئی عمران خان اور دیگر نے آڈیوز لیک کمیشن کی تشکیل کو چیلنج کیا تھا۔
حمزہ شہباز بنام چودھری پرویز الہی مقدمہ، صحافیوں کی تنخواہوں کی ادائیگیاں، منرل واٹر ازخود نوٹس، سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے خلاف تحریک انصاف کی درخواست اور چھٹی مردم شماری کے خلاف ایم کیو ایم کی درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر کی گئی۔
بیرونی قرضوں سے متعلق کیس، سندھ کول پراجیکٹ کرپشن ازخود نوٹس کیس، تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی ازخود نوٹس کیس اور لاہور ہائیکورٹ میں سینارٹی سے متعلق 2016 میں دائر کی گئی درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی۔ سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی جماعت ڈکلیئر کرنے کی مولوی اقبال حیدر کی درخواست بھی سماعت کیلئے مقرر ہوگئی۔
آئینی بینچ کے لیے 18 نومبر کو ٹیکس سے متعلق یکجا کی گئی 1178 درخواستیں بھی سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے۔ آزاد ارکان کو سیاسی جماعت میں شمولیت سے متعلق کیس کی سماعت بھی 18 نومبر کو ہوگی جبکہ 19 نومبر کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سامنے اہم آئینی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہیں۔
اسی طرح، 18 نومبر کو آئینی بینچ کے سامنے 6 مقدمات اور 19 نومبر کو 11 مقدمات سماعت کے لیے مقرر کیے گئے۔ 19 نومبر کو ٹیکس کیس اور اس سے وابستہ 662 دیگر درخواستیں بھی سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہیں۔
آئینی بینچ کے سامنے 20 اور 21 نومبر کو 15، 15 درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہیں جکہ 21 نومبر کو سپریم کورٹ کا آئینی بینچ 6 رکنی ہوگا جس میں جسٹس عائشہ ملک موجود نہیں ہوں گی۔
آخری روز 22 نومبر کو بھی 6 رکنی آئینی بینچ کے سامنے 15 درخواستیں سماعت کے لیے مقرر ہوں گی۔ 22 نومبر کو عدالتی نظام کو ڈیجیٹلائز کرنے سے متعلق درخواست اور زلزلہ متاثرین ازخود نوٹس کیس سماعت کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔