اسلامی نظریاتی کونسل نے وی پی این کا استعمال غیر شرعی قرار دے دیا
اسلامی نظریاتی کونسل نے وی پی این کا استعمال غیر شرعی قرار دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کونسل کے جاری کردہ بیان میں وی پی این کا استعمال غیر شرعی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت کو شرعی لحاظ سے اختیار ہے کہ وہ برائی اور برائی تک رسائی کا سدباب کرے، غیر اخلاقی اور توہین آمیز مواد تک رسائی کو روکنے یا محدود کرنے کیلئے اقدامات کرنا شریعت سے ہم آہنگ ہے۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے وی پی این کے حوالے سے سفارشات پیش کی تھیں جن پر عمل درآمد احسن اقدام ہے، وی پی این کا استعمال اس نیت سے کہ غیر قانونی مواد یا بلاک ویب سائٹ تک رسائی حاصل کی جائے تو یہ شرعاً ناجائز ہے، حکومت کا فرض ہے کہ ایسے ذرائع کے استعمال پر پابندی عائد کرے جو معاشرتی اقدار اور قانون کی پاس داری کو متاثر کرتے ہیں۔
چیئرمین کا کہنا تھا کہ وی پی این کا استعمال ممنوعہ ویب سائٹس تک رسائی حاصل کرنے کیلئے کیا جاتا ہے جو حکومت کی طرف سے بلاک ہیں، وی پی این ایک تکنیکی ذریعہ ہے جس کے ذریعے صارفین اپنی اصل شناخت اور مقام کو خفیہ رکھ سکتے ہیں، ''شریعت کے اصولوں کے مطابق کسی بھی عمل کے جواز یا عدم جواز کا دارومدار اس کے مقصد اور طریقے پر ہے''، وی پی این کے ذریعے آن لائن چوری بھی کی جاتی ہے اور چور کا سراغ بھی نہیں ملتا، وی پی این کا بلاک شدہ یا غیر قانونی مواد تک رسائی کیلئے استعمال کیا جانا اسلامی اور معاشرتی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
چیئرمین نے کہا ہے کہ وی پی این کا استعمال ''گناہ پر معاونت'' کے زمرے میں آتا ہے جو شریعت میں ممنوع ہے، ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اپنے ملک کے آئین و قانون کی پاسداری کرے بشرطیکہ وہ اسلامی اصولوں سے متصادم نہ ہوں، حکومت وقت کی جانب سے معاشرتی فائدے کے پیش نظر بلاک شدہ ویب سائٹ تک رسائی اسلامی اخلاقیات کی خلاف ورزی ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی نے اپنے شرعی بیان میں مزید کہا کہ ''اسلامی نظریاتی کونسل نے 3 مئی 2023ء کے اجلاس میں سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے حوالے سے سفارشات پیش کی تھیں'' سفارشات میں پی ٹی اے اور ایف آئی اے کو سوشل میڈیا ویب سائٹس کی رجسٹریشن کا عمل تیز کرنے کا کہا تھا، اسلامی نظریاتی کونسل اجلاس میں وی پی این کو بند کرنے کیلئے بلاتاخیر اقدامات کی سفارش بھی کی گئی تھی۔