چیمپئنز ٹرافی، بھارت سیکیورٹی جواز کے معاملے پر اپنے جال میں خود ہی پھنس گیا

آئی سی سی کے اجلاس میں ماسٹر سیکیورٹی پلان کو سب نے قبول کیا جبکہ بھارت نے کوئی اعتراض نہیں کیا تھا

لاہور:

انڈین کرکٹ بورڈ اور مودی سرکار کا پاکستان میں سیکیورٹی کا جواز اس بار نہیں چلے گا کیونکہ ابکی بار انڈین کرکٹ بورڈ سخت شکنجے میں پھنس چکا ہے۔

ذرائع کےمطابق انڈین کرکٹ بورڈ کا پاکستان میں آکر نہ کھیلنے کا آئی سی سی کو ممکنہ جواب یہ ہوسکتا ہے کہ سیکیورٹی وجوہات کی بناپر حکومت ٹیم کو پاکستان کا سفر کرنے کی اجازت نہیں دے رہی، لیکن اس بار انڈین بورڈ کایہ موقف اس کے اپنے گلے کا ہڈی بن سکتاہے۔

ذرائع کےمطابق آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے لیے منظورہ کردہ ماسٹر سیکیورٹی پلان کی قبولیت  کے بعد اب بی سی سی آئی اور انڈین حکومت کے پاس ٹیم پاکستان نہ بحھوانے کا کوئی قانونی اور اخلاقی جواز باقی نہیں ہے، اس موقف پر انڈیا کو  آئی سی سی بورڈ ممبران کی مخالفت اور تنقید کا سامناکرنا پڑسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی؛ پاکستان کے سخت موقف پر ''نیا آپشن'' بھی آگیا

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے لیے  پی سی بی نے کرکٹ آسٹریلیا اور انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کی مشاورت سے ایک ماسٹرسکیورٹی پلان تیار کرکے آئی سی سی اور ٹرافی میں شریک تمام ممبر ممالک کو بھیجا تھا، اس ماسٹر سکیورٹی پلان کا ڈرافٹ دس اکتوبر کو بھارتی کرکٹ بورڈ کو بھی بھیجا گیاتھا۔ 

بعد ازاں 21 اکتوبر تک آئی سی سی بورڈ اجلاس میں بھارت سمیت کسی ممبر ملک کی جانب سے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیاگیا، پھر یہ ماسٹر سیکیورٹی پلان آئی سی سی کے بورڈ اجلاس میں پیش کیا گیا تھا جسے سب نے قبول کر کے اس پر اسٹمپ لگائی تھی۔

حیران کن طور پر اجلاس میں موجود انڈین حکام نے بھی سیکیورٹی پلان پر انگلی نہیں اٹھائی تھی۔ واضح رہے کہ پاکستان میں غیر ملکی ٹیموں کے لیے معمول سے بڑھ کرسخت حفاظتی انتطامات کے تحت ہی تین بار انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم پاکستان کا دورہ کرچکی ہے جبکہ 2022ء میں آسٹریلیا کی ٹیم بھی پاکستان میں سیریز کھیل چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چمپیئنز ٹرافی کے سفرکا فیصل مسجد اسلام آباد سے آغاز

 اس لیے بھارتی حکومت اور انڈین بورڈ اگر سیکیورٹی کو جواز بناکر پاکستان میں نہ آنے کا رونا روتے ہیں تو اس کے لیے اس بار ان کو کلین چٹ ملنا آسان نہیں ہوگا۔

بھارت کو سیکیورٹی کے جواز پر آئی سی سی کے ساتھ بورڈ ممبران کی جانب سے سخت مزاحمت  کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ دیگر کرکٹ بورڈ باز پرس کرسکتے ہیں کہ 21 اکتوبر کو اجلاس میں آپ کی طرف سے کوئی بات نہیں کی گئی تو 9 نومبر تک پھر ایسا کیا ہوگیا جو آپ اپنی بات سے انکاری ہوگئے اور راہ فرار اختیار کررہے ہیں۔

آئی سی سی حکام کے ساتھ بورڈ ممبران کی جانب سے انڈین بورڈ کے خلاف ایونٹ کی ناکام بنانے کی کوششوں پر سخت ایکشن لیا جاسکتا ہے۔

Load Next Story