آئی سی سی پر پاکستان سے امتیازی سلوک کا الزام

پریس ریلیز میں پاکستان کو میزبان ملک کے طور پر تسلیم کرنے سے گریز کیا گیا

آئی سی سی نے واضح کیاکہ نوبال کی جانچ کیلیے مہنگی ٹیکنالوجی مہنگی استعمال نہیں ہوسکتی۔ فوٹو:فائل

لاہور:

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل پر آئندہ برس شیڈول چیمپئنز کے میزبان پاکستان کے ساتھ غیر منصفانہ رویہ اپنانے کے الزامات کا سامنا ہے.

پاکستانی کرکٹ شائقین اور ماہرین نے ٹرافی ٹور کے حالیہ اعلان میں پاکستان کے کردار کو نظرانداز کرنے پر سخت تنقید کی ہے، جس سے ایک نیا تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق آئی سی سی کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز میں پاکستان کو میزبان ملک کے طور پر تسلیم کرنے سے گریز کیا گیا۔

حیران کن طور پر نہ تو پاکستان کرکٹ بورڈ اور اس کے عہدیداروں کا ذکر کیا گیا اور نہ ہی ٹورنامنٹ کے مقامات یا پاکستانی شائقین کو مخاطب کیا گیا۔ یہ طرز عمل ماضی کے معمولات سے بالکل مختلف ہے، جہاں میزبان ملک کے کردار کو نمایاں کیا جاتا رہا ہے.

معاملہ یہیں ختم نہیں ہوتا چیمپئنز ٹرافی کے لوگو، شیڈول اور مقامات کے متعلق کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔

مزید برآں ٹرافی ٹور کے پہلے سے طے شدہ روٹ اور شیڈول میں اچانک تبدیلیاں کی گئیں، جن پر نہ تو کوئی وضاحت دی گئی اور نہ ہی میزبان ملک سے مشاورت کی گئی۔

پاکستانی کرکٹ شائقین نے آئی سی سی کے اس رویے کو سخت ناپسند کیا اور اسے پاکستان کی میزبانی کو کمتر سمجھنے کے مترادف قرار دیا ہے۔

سوشل میڈیا پر اس معاملے پر بحث چھڑ چکی ہے، جہاں شائقین آئی سی سی سے وضاحت کا مطالبہ کر رہے ہیں، پی سی بی نے تاحال اس معاملے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تنازعہ پاکستان اور آئی سی سی کے تعلقات پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔

پاکستانی شائقین اور ماہرین یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ اگر ٹرافی ٹور جیسے اہم معاملے میں پاکستان کے کردار کو نظرانداز کیا جا سکتا ہے، تو کیا چیمپئنز ٹرافی کے دوران بھی اسی قسم کے رویے کی توقع کی جائے؟

یہ تنازعہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کے مستقبل کے لیے بھی ایک سوالیہ نشان بن چکا ہے، جس کے حل کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔

Load Next Story