ٹرمپ کا افغانستان سے امریکی فوج کے ’شرمناک انخلا‘ کے ذمہ دار فوجیوں کے کورٹ مارشل کا فیصلہ
امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے امریکی فوج کی افراتفری کے عالم میں ناکام اور شرمناک واپسی کے ذمے دار افسران کے کورٹ مارشل کی تیاری شروع کردی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ الیکشن میں اپنی شکست کا ذمہ دار فوجی اسٹیبلشمنٹ کو سمجھتے آئے ہیں اور اس بار اپنی انتخابی مہم میں بار بار فوج میں بڑی تبدیلی کا وعدہ کرتے رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی الیکشن کے میدان میں کامیابی حاصل کرلی تو اپنی ٹیم کو مبینہ طور پر سابق اور موجودہ اعلیٰ امریکی فوجی افسران کی فہرست کی تیاری میں لگادیا تاکہ اپنی انتخابی وعدے کو پورا کرسکیں۔
چند روز قبل رائٹرز نے دعویٰ کیا تھا کہ اس فہرست میں چیئرمین اور وائس چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف سمیت برّی، بحری، فضائی اور نیشنل گارڈز کے سربراہان بھی شامل ہیں۔
فہرستیں بنانے والی ٹرمپ کی عبوری ٹیم کے قریب سمجھے جانے والے ایک اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا تھا کہ ٹرمپ کے پہلے دورِ اقتدار کے چیف آف اسٹاف مارک ملی کے قریب رہنے والے افسران کی برطرفی کا امکان زیادہ ہے۔
تاہم اب ایک اور خبر رساں ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے ٹرمپ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے شرمناک انخلا کے ذمہ دار افسران کے کورٹ مارشل کا بھی ارادہ رکھتے ہیں اور اس کے لیے فہرست مرتب کی جا رہی ہے۔ جس کی سربراہی سابق سیکریٹری میٹ فلن کررہے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے ’این بی سی نیوز‘ کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس حوالے سے ایک کمیشن تشکیل دینا چاہتے ہیں جو 2021 میں افغانستان سے انخلا کی تحقیقات کرے گی۔
کمیشن کے پاس امریکی فوج کے انخلا کے طریقہ کار کا جائزہ لینا، فیصلہ سازی میں براہ راست شامل فوجی افسران کی شناخت کرنا اور ان پر غداری سمیت دیگر الزامات عائد کرنے کا بھی اختیار ہوگا۔