اسموگ تدارک، حکومت لاہور سے صنعتوں کو دوسری جگہ منتقل کرے گی، عدالتی فیصلے میں انکشاف
لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ پر قابو پانے اور ماحولیاتی بہتری کے لیے اٹھائے گئے صوبائی حکومت کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے انہیں قابل تحسین قرار دیا اور فیصلے میں لکھا ہے کہ اس سے پہلے کبھی ایسے اقدامات نہیں ہوئے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اپنے تحریری فیصلے میں پنجاب حکومت کے ماحولیاتی بہتری اور اسموگ کے خاتمے کے پلان کی تعریف کی اور لکھا کہ یہ تمام اقدامات قابل تعریف اور قابل تحسین ہیں۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ مستقل مزاجی اور جذبے سے یہ کام جاری رہا تو اس کے پنجاب خاص طورپر لاہور پر دور رس مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
فیصلے کے مطابق ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ماحول کی مستقل بہتری اور اسموگ سے نجات کے لئے لاہور کے اندر اور گردونواح سے صنعتوں اور کارخانوں کو ہٹانا ہوگا۔
جسٹس شاہد کریم نے فیصلے میں انکشاف کیا کہ پنجاب حکومت نے لاہور کے اندر اور گردونواح سے صنعتوں کو دوسری جگہ منتقل کرنے پر غور شروع کردیا ہے، جس کے لیے ڈیٹا اکھٹا کیا جارہا ہے۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ حکومت نے جی ٹی روڈ، ملتان روڈ، فیروز پور روڈ سے بھی صنعتوں کو دوسری جگہ منتقل کرنے کا پلان مرتب کیا ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے فیصلے میں لکھا کہ اسموگ کے تدارک کیلے حکومت کی جانب سے ایسے عملی اقدامات کیے جارہے ہیں جو پنجاب میں اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئے۔
عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے ماحولیاتی بہتری کے لئے فوری، وسط اور طویل المدتی پالیسی میٹریل اور پالیسی ریکارڈ پیش کردیا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق سیلاب سے بچاﺅ کے لئے سالانہ ترقیاتی اسکیموں کی تفصیلات بھی پیش کی گئی ہیں، آبی مسائل کے حل، زیرزمین پانی کی دستیابی، کاشت کاری کے لئے آبی فراہمی جیسے پہلوﺅں پر توجہ دی گئی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے فیصلے میں لکھا کہ ماحولیاتی آلودگی اور اسموگ کے خاتمے کے لئے پنجاب حکومت کا وافر بجٹ مختص کرنا قابل تعریف ہے، مارچ 2025 سے الیکڑک بسیں لاہور میں چلا دی جائیں گی ، گاڑیوں کے انجن کے معائنے اور انجن کی صحت کا سرٹیفکیٹ دینے کے لئے سسٹم اسٹیشنز قائم کئے گئے ہیں۔
عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ یورو فیول درجے کے ایندھن کی فراہمی کے لئے بھی اقدامات جاری ہیں، لاہور گرین ریسٹوریشن پلان پیش کیاگیا جس میں درختوں کی تعداد کی موجودگی اور ان میں اضافے کی تفصیلات بتائی گئی ہیں جبکہ شجر کاری کے لئے پنجاب میں نئی جگہوں کی نشاندہی کا عمل جاری ہے اور دستیاب جگہوں پر شجر کاری کی جائے گی، درختوں کی تعداد میں اضافے سے ماحولیاتی بہتری میں مدد ملے گی۔
ہائیکورٹ نے فیصلے میں لکھا کہ پنجاب کے اضلاع کے گرد درختوں کا رِنگ بنانے کے منصوبے پر عمل کیاجارہا ہے، دریائے راوی کے ساتھ شاہدرہ تک علاقوں میں شجر کاری کی جائے گی۔