آئینی بینچ میں اب تک کوئی اہم کیس مقرر نہیں ہو سکا

یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ گزشتہ ہفتے آئینی بنچ کے کام کی وجہ سے روٹین بنچوں میں خلل پڑا تھا

ڈی آئی جی کرائمز بشیر میمن نے سپریم کورٹ میں کراچی بدامنی کیس کی سماعت کے موقع پر پولیس کے اہلکاروسیم بیٹرکے جرائم کی تصدیق کی تھی، فوٹو فائل

اسلام آباد:

اسلام آباد (رپورٹ / حسنات ملک) آئینی بینچ نے ابھی تک ایسا کوئی ہائی پروفائل کیس نہیں سنا جس کا نتیجہ ملکی سیاست پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچ 3دن زیادہ تر ایسے مقدمات کی سماعت کرتا رہا جو سابق چیف جسٹسزکے ادوار میں آرٹیکل 184(3) کے تحت زیر سماعت تھے تاہم بینچ نے یہ سوال نہیں اٹھایا کہ خاص طور پر افتخار چوہدری اور  ثاقب نثار کی جانب سے بیڈ گورننس اور بدعنوانی سے متعلق معاملات میں اس دائرہ اختیار کو کیسے استعمال کیا گیا؟

دلچسپ بات یہ ہے کہ سات رکنی  بینچ آئینی درخواستوں پر رجسٹرار کے اعتراضات کے خلاف اپیلوں کی سماعت کر رہا ہے۔ عام طور پر ایسی اپیلیں  سنگل جج چیمبر میں سنتا ہے۔

ایک وکیل نے حیرانی کا اظہار کیا کہ چیمبر اپیلیں لارجر بنچ کے سامنے کیوں لگائی جاتی ہیں؟ یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ گزشتہ ہفتے آئینی بنچ کے کام کی وجہ سے روٹین بنچوں میں خلل پڑا تھا۔ اسی طرح اس ہفتے کے پہلے دو دنوں میں تین ججوں کا کوئی بنچ دستیاب نہیں ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں تین  بنچ فوجداری؍ جیل اپیلوں کی درخواستوں کی سماعت کر رہا تھا  تاہم اس بنچ کی عدم دستیابی سے یہ اپیلیں نہیں لگ رہیں۔ اب یہ بحث شروع ہو گئی ہے کہ کیا آئینی بنچ کے کام کرنے کے بعد کیس مینجمنٹ پلان کامیاب ہو سکے گا؟

زیر التوا کیسز میں کمی نہ ہوئی تو کیا سپریم کورٹ کے نئے ججوں کی تقرری کیلئے دباؤ بڑھے گا؟ آئینی بنچ نے اب تک چھبیسویں ترمیم، ملٹری کورٹس اور جبری گمشدگیوں کے کیسز فکس نہیں کیے۔ 

بنچ کا اصل امتحان یہ ہے کہ وہ 26 ویں ترمیم کے خلاف درخواستوں کا فیصلہ کیسے کرے گا؟ 

عبدالمعیز جعفری ایڈووکیٹ نے کہا کہ آئینی بنچ نے مقدمات کے بیک لاگ میں کمی کے بجائے اضافہ اور سائلین کی مایوسیوں میں اضافہ کیا ہے۔ میں یہ نہیں سمجھ سکا کہ اس بنچ نے عام مقدمات کے روسٹر کو کیوں سپرسیڈ کیا اور  کیوں یہ دوپہر کے بعد بیٹھ کر  خصوصی مقدمات کو حل نہیں کر سکتا۔ 

ردا حسین ایڈووکیٹ نے کہا کہ کا کہنا ہے کہ  آئینی بنچ سپریم کورٹ کے اندر ہی اپنی الگ عدالت چلا رہا ہے۔

سابق ایم این اے چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ آئینی بنچ کا  تصور ہی مضحکہ خیز ہے، اس کی تشکیل اور دائرہ اختیار ہر چیز عدالتی آزادی کے اصولوں کے خلاف ہے۔  نامزد ججوں نے اہم آئینی معاملات مثلاً فوجی عدالتوں کی قانونی حیثیت میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی اور اہم مقدمات کو فراموش کر دیا ہے۔

 

 

Load Next Story