الیکشن جیتنے کیلیے 50 فیصد ووٹ کا مقدمہ جرمانے کیساتھ خارج

پولنگ کے دن لوگ ٹی وی دیکھتے ہیں ووٹ ڈالنے نہیں جاتے

سپریم کورٹ نے 5 نومبر تک مقدمات کی تفصیل جاری کردی—فوٹو: فائل

اسلام آباد:

 

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کسی امیدوار کے کل ووٹوں کے 50فیصد سے کم ووٹ حاصل کرنے پر انتخابات کو کالعدم قرار دینے کی درخواست 20 ہزار روپے جرمانے کیساتھ خارج کردی۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بنچ نے مختلف مقدمات پر سماعت کی۔ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کس آئینی شق کے تحت کامیاب امیدوار کیلئے پچاس فیصد ووٹوں کا حصول لازمی قرار دیا جائے، الیکشن میں ڈالے ووٹوں پر کامیاب امیدوار کا فیصلہ ہوتا ہے،ووٹر ووٹ ڈالنے نہ جائے تو کیا ہو سکتا ہے۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ پہلے بتایا جائے درخواست گزار کا کونسا بنیادی حق متاثر ہوا ہے،آئین کے کن آرٹیکلز کی خلاف ورزی ہو رہی ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا اگر نیا قانون بنوانا ہے تو سپریم کورٹ کے پاس اختیار نہیں۔

درخواست گزار نے کہا کہ ہماری زندگی کا فیصلہ پارلیمنٹ کرتی ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ زندگی کا فیصلہ تو پارلیمنٹ نہیں کرتی۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا پولنگ کے دن لوگ ٹی وی دیکھتے ہیں ووٹ ڈالنے نہیں جاتے،ووٹرز ووٹ نہ ڈالیں تو یہ ووٹرز کی کمزوری ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا آپ نے الیکشن میں ووٹ کاسٹ کیا۔ درخواست گزار نے کہا الیکشن میں اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا آپ پھر آئین کی توہین کر رہے ہیں۔ جرمانہ عائد کرنے پر درخواست گزار نے کہاجرمانہ کم ازکم 100 ارب کریں تاکہ ملک کا قرضہ کم ہو۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ 100 ارب کا جرمانہ دینے کی آپکی حیثیت نہیں۔ خبر ایجنسی کے مطابق عدالت نے قرار دیا کہ موجودہ نظام قانونی ہے، اگر درخواست گزار قانون میں تبدیلی چاہتا ہے تو اسے نئی قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ سے رجوع کرنا چاہیے۔

بنچ نے آزاد امیدواروں کو سیاسی جماعتوں میں شمولیت کا پابند بنانے سے متعلق اپیل نمٹا دی جبکہ انکم لیوی ٹیکس ایکٹ 2013 کے خلاف 1178 درخواستوں پر سماعت کی تو وکیل ایف بی آر نے کہا بہت سے فریقین کو نوٹسز نہیں ملے، 400 لوگوں کے ایڈریسز شاید درست نہیں۔

عدالت نے نوٹسزکی تعمیل بذریعہ اخبار اشتہار کروانے کا حکم دیدیا۔ مزید سماعت تین ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔ خبر ایجنسی کے مطابق بینچ آج گیارہ کیسز سنے گا۔

حال ہی میں وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کرنے کے خلاف محمود اختر نقوی کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کرے گا۔ علاوہ ازیں انفرااسٹرکچر لیوی اور سیس کے نفاذ، سپریم کورٹ ججز لیو، پینشن اینڈپریویلجز آرڈر1997کے آرٹیکلز 15اور16کیخلاف درخواستیں بھی سنی جائیں گی۔

Load Next Story