ہانگ کانگ میں جموریت کے حامی 45 رہنماؤں اور کارکنان کو قید کی سزائیں
ہانگ کانگ میں 45 جمہوری رہنماؤں اور کارکنان کو 4 سے 10 سال تک قید کی سزائیں سنا دی گئیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ہانگ کانگ کی ہائی کورٹ نے جمہوریت کے حامیوں کو قومی سلامتی کے تاریخی مقدمے میں قید کی سزا سنا دی جب کہ دو کو بری کردیا گیا۔
سزا پانے والوں میں جمہوری رہنما اور قانونی اسکالر بینی تائی بھی شامل ہیں جنھیں بغاوت کی سازش کا سرغنہ قرار دیکر 10 سال قید کی سزا سنائی گئی جو کہ 2020 کے قومی سلامتی کے قانون کے تحت اب تک کی سب سے طویل سزا ہے۔
خیال رہے کہ 14 رہنماؤں اور کارکنوں کو 118 دن ٹرائل کے بعد مئی میں قصوروار ٹھہرایا گیا تھا جن میں ایک این جی او کے لیے کام کرنے والا آسٹریلوی شہری بھی شامل ہیں۔
جس کے بعد دیگر 31 افراد نے بھی اعتراف جرم کیا تھا اس طرح کُل 45 افراد کو بغاوت کے جرم میں 4 سے 10 سال کی سزا سنائی گئی۔
امریکا سمیت متعدد ممالک نے جمہوریت نواز رہنماؤں اور کارکنان کو قید کی سزاؤں کی مذمت کرتے ہوئے ہانگ کانگ حکومت پر آزادیٔ اظہار رائے کو یقینی بنانے پر زور دیا۔
واضح رہے کہ 2021 میں 47 جمہوریت کے حامی رہنماؤں اور کارکنوں کو بغاوت کی سازش کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔