خوشیاں منانے میں جلدی نہ کریں، عمران ابھی اندر ہی رہیں گے!

پارٹی کا ایک حصہ مذاکرات نہیں چاہتا اور نہ رویہ بدلنا چاہتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں خان کو اندر ہی رکھنا چاہتے ہیں

اسلام آباد:

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے عمران خان کی رہائی کی امیدیں فوری کار گر ثابت نہیں ہوں گی۔ ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں۔

قیادت سے محروم جماعت کبھی ڈونلڈ ٹرمپ کبھی ارکان کانگریس اور کبھی برطانوی وزیر خارجہ کے خط سے عمران خان کی رہائی کی امیدیں وابستہ کر لیتی ہیں۔

کوئی ملک اتنی جلدی میں نہیں ہے۔ ہر ملک کی اپنی سیاست اور مسائل ہیں۔ عالمی سطح پر چند دنوں میں اہم تبدیلیاں رو نما ہو رہی ہیں اور بڑے ممالک اور عالمی طاقتیں کسی نئے معاملہ میں پھنستے نظر آرہے ہیں۔

24 نومبر کا احتجاج آسان نہیں اور جس طرح پارٹی تقسیم کا شکار ہے اور متعدد لیڈر ہیں ہر ایک رکن اسمبلی کے لئے دس ہزار اور رکن صوبائی اسمبلی کے لے پانچ ہزار کارکن نکالنا آسان کام نہیں۔

فنڈز کا شدید ایشو ہے۔ قیادت یا تو قید ہے اور چند روپوش ہیں۔ محض اعلان کرنے سے حکومت اور اداروں کے ساتھ سر ٹکرانے سے معاملہ حل نہیں ہوگا۔ سیاسی معاملات ہمیشہ بات چیت سے حل ہوتے ہیں۔

اگر وزیر اعلی گنڈا پور سمیت قیادت سنجیدہ ہو تو مذاکرات کا دروازہ کھولنا چاہئے۔ علی امین گنڈا پور سمیت سیکنڈ لیول کی قیادت دو روز سے مسلسل بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کر رہی ہے۔ بجائے اس ڈیڈ لاک کو توڑا جاتا، دھمکیوں کی پالیسی جاری ہے۔

اقدامات سے لگتا ہے کہ پارٹی کا ایک حصہ مذاکرات نہیں چاہتا اور نہ رویہ بدلنا چاہتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں خان کو اندر ہی رکھنا چاہتے ہیں۔ 24 نومبر کا احتجاج منسوخ نہ ہوا تو پارٹی پھر دو اڑھائی ہزار کارکن پکڑوا کر پھر اسی تنخواہ پر کام کرے گی۔

قیادت پر مزید مقدمات درج ہو جائیں گے۔ پی ٹی آئی کو توشہ خانہ ٹو پر اتنی جلدی خوشیاں منانے کی ضرورت نہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ٹو میں بانی پی ٹی آئی کو ضمانت دے دی۔ یہ ایک روٹین کا فیصلہ ہے کیونکہ اس سے پہلے بشری بی بی کو بھی کورٹ ریلیف دے چکا ہے، اس لیے ابھی خوشیاں منانے میں جلدی نہ کی جائے۔

سفر ابھی طویل ہے، بانی چیئرمین جیل سے باہر نہیں آ پائیں گے کیونکہ ابھی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں انکی بریَت کی درخواست ہائی کورٹ نے مسترد کر دی ہے اور ٹرائل کورٹ میں کیس چل رہا ہے، اس کیس میں سزا لازمی نظر آ رہی ہے۔

اِسی طرح نومئی کے پانچ مقدمات میں بانی چیئرمین جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں اور 27 نومبر کو اس کیس پر سماعت بھی ہے اور انکے ضمانتی مچلکے بھی جمع نہیں اس لیے پنجاب پولیس ان مقدمات پر بھی گرفتاری ڈال دے گی۔

جیسا کے یاسمین راشد اور شاہ محمود قریشی کی تاریخوں میں توسیع ہوتی رہی ہیں اور ضمانت کی درخواست پر فیصلے ہوتے نظر نہیں آتے اِسی طرح قانونی ماہرین کے مطابق یہ کیس بھی اْسی طرح نپٹایا جائے گا۔

دوسری بات یہ کہ یہ محض اتفاق نہیں کے آج عمران نیازی کو اچانک ضمانت مل گئی ہے، کچھ عرصہ پہلے بشریٰ بی بی کو بھی رہا کر دیا گیا تھا، جیل میں ملاقاتیں بھی اِسی سلسلے کی کڑی ہے۔

پہلے ہی واضح تھا پی ٹی آئی نورا کشتی کھیل رہی ہے اور 24 نومبر کو اختجاج کا صرف ڈرامہ رچایا جا رہا ہے آج یہ بھی ثابت ہو گیا۔

آخری بات یہ کے جن عدالتوں کو یہ دن رات گالیاں دیتے ہیں وہی ان کو ہر مقدمے اور اپیل میں ریلیف دیتی جا رہی ہیں اور یہ ساتھ کہتے ہیں ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہو رہا، یہ ٹوپی ڈرامہ بھی عوام اچھی طرح سمجھ چکے ہیں۔ ابھی بھی احتجاج میں تین دن باقی ہیں۔سیاسی مذاکرات ہی بچت کا واحد راستہ ہیں۔

Load Next Story