متاثرین شمالی وزیرستان کی آمد کے خلاف اندرون سندھ قوم پرستوں کی ہڑتال
ہڑتال کی وجہ سے اندرون سندھ چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ انتہائی کم رہی جس کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
LONDON:
شمالی وزیرستان کے متاثرین کی آمد کے خلاف قوم پرست جماعتوں کی اپیل پر اندرون سندھ ہڑتال کی گئی۔
متاثرین شمالی وزیرستان کی سندھ میں آمد روکنے کے لئے قوم پرست جماعتوں کے اتحاد سندھ بچاؤ کمیٹی کی اپیل پر صوبے کے سب سے بڑے شہر کراچی میں معمولات زندگی پر کوئی اثر نہیں پڑا جبکہ دوسرے بڑے شہروں حیدرآباد، نوابشاہ اور میرپور خاص میں جزوی ہڑتال رہی۔ ٹھٹھہ، سجاول، دادو، میہڑ، جیکب آباد، بدین، ٹنڈو آدم اور دیگر شہروں میں کاروبار زندگی مکمل طور پر مفلوج رہا۔ کاروباری مراکز، بازار اور دکانوں کے علاوہ نجی و سرکاری اداروں میں حاضریاں بھی معمول سے کم رہیں۔ اندرون سندھ مختلف شہروں کے درمیان چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ انتہائی کم ہونے کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
قوم پرست جماعت عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا موقف ہے کہ سندھ میں متاثرین کی آمد سے امن و امان کی پہلے سے خراب صورت حال مزید اب تر ہوسکتی ہے کیونکہ ان کے بھیس میں دہشت گردوں کے بھی داخلے کا امکان ہے۔ اس لئے شمالی وزیرستان میں آپریشن کے باعث نقل مکانی کرنے والے افراد کو اپنے آبائی علاقے کے قریب ہی کسی مقام پر رکھا جانا چاہیئے تاکہ انہیں بہتر طریقے سے سہولیات کی فراہمی ممکن بنائی جاسکے اور آپریشن کے خاتمے کے بعد انہیں واپس بھی بھیجا جاسکے۔
شمالی وزیرستان کے متاثرین کی آمد کے خلاف قوم پرست جماعتوں کی اپیل پر اندرون سندھ ہڑتال کی گئی۔
متاثرین شمالی وزیرستان کی سندھ میں آمد روکنے کے لئے قوم پرست جماعتوں کے اتحاد سندھ بچاؤ کمیٹی کی اپیل پر صوبے کے سب سے بڑے شہر کراچی میں معمولات زندگی پر کوئی اثر نہیں پڑا جبکہ دوسرے بڑے شہروں حیدرآباد، نوابشاہ اور میرپور خاص میں جزوی ہڑتال رہی۔ ٹھٹھہ، سجاول، دادو، میہڑ، جیکب آباد، بدین، ٹنڈو آدم اور دیگر شہروں میں کاروبار زندگی مکمل طور پر مفلوج رہا۔ کاروباری مراکز، بازار اور دکانوں کے علاوہ نجی و سرکاری اداروں میں حاضریاں بھی معمول سے کم رہیں۔ اندرون سندھ مختلف شہروں کے درمیان چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ انتہائی کم ہونے کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
قوم پرست جماعت عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا موقف ہے کہ سندھ میں متاثرین کی آمد سے امن و امان کی پہلے سے خراب صورت حال مزید اب تر ہوسکتی ہے کیونکہ ان کے بھیس میں دہشت گردوں کے بھی داخلے کا امکان ہے۔ اس لئے شمالی وزیرستان میں آپریشن کے باعث نقل مکانی کرنے والے افراد کو اپنے آبائی علاقے کے قریب ہی کسی مقام پر رکھا جانا چاہیئے تاکہ انہیں بہتر طریقے سے سہولیات کی فراہمی ممکن بنائی جاسکے اور آپریشن کے خاتمے کے بعد انہیں واپس بھی بھیجا جاسکے۔