وزیراعظم کی پپرا میں اصلاحات، اثرورسوخ سے پاک بنانے کی ہدایت

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پبلک پروکیورمنٹ اور گڈ گورننس کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا

وزیراعظم نے کہا کہ پروکیومنٹ میں شفافیت سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا—فوٹو: فائل

اسلام آباد:

وزیراعظم شہباز شریف نے پبلک پروکیورمنٹ ریگیولیٹری اتھارٹی (پپرا) میں اصلاحات لا کر اس کو کسی بھی قسم کے اثر و رسوخ سے پاک بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی اداروں میں پروکیورمنٹ کے عمل میں شفافیت سے بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد مزید بڑھے گا۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پبلک پروکیورمنٹ اور گڈ گورننس کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا جہاں وزیراعظم نے کہا کہ تمام سرکاری اداروں میں شفاف طریقے سے خریداری اور خدمات کا حصول حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی اداروں میں پروکیورمنٹ کے عمل میں شفافیت لانے سے بیرونی سرمایہ کاروں کا پاکستان پراعتماد مزید بڑھے گا۔

وزیراعظم نے حکام کو پپرا میں اصلاحات لا کر اس کو کسی بھی قسم کے اثر و رسوخ سے پاک بنانے کی ہدایت کردی اور مزید کہا کہ تمام سرکاری پروکیورمنٹس میں تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن بشمول کوالٹی اشورنس یقینی بنائی جائے۔

وزیراعظم نے پروکیورمنٹ کے عمل میں شکایات کے ازالے کے لیے پروکیورمنٹ ایجنسی سے ہٹ کر کمیٹی قائم کرنے کی بھی ہدایت کردی اور کہا کہ پپرا میں میرٹ پر باصلاحیت، پیشہ ور اور مطلوبہ تجربہ رکھنے والے ماہرین تعینات کیے جائیں۔

انہوں نے تمام سرکاری اداروں کو ای پروکیورمنٹ استعمال کرنے کی ہدایت کی۔

شہباز شریف نے کہا کہ سرکاری اداروں میں خریداری اور سروسز کے حصول کے لیے خصوصی پروکیورمنٹ سیل قائم کیے جائیں، سرکاری امور میں شفافیت ملکی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔

اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ پپرا آرڈیننس اور متعلقہ قواعد و ضوابط کا جائزہ مکمل ہو چکا ہے اور یہ ترامیم جلد وفاقی کابینہ کی منظوری کے لیے پیش کی جائیں گی۔

بریفنگ میں کہا گیا کہ ان ترامیم کا مقصد پروکیورمنٹ کے عمل میں شفافیت اور ان کو عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق لانا ہے۔

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، وزیر خزانہ اورنگزیب خان، وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ، پپرا بورڈ ممبران، ورلڈ بینک کنٹری ڈائریکٹر اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے۔

Load Next Story