طاقت وروں کی نااہلی کی وجہ سے کھانے کی اشیا درآمد کر رہے ہیں، گورنر پنجاب

یہاں ٹیکس کا نظام ایسا ہے کہ پھندہ جس کے گلے میں فٹ ہو رہا اسے ڈال دو، سلیم حیدر

گورنر پنجاب نے ٹیکس کے نظام پر تنقید کی—فوٹو: فائل

لاہور:

پنجاب کے گورنر سردار سلیم حیدر نے ملک میں کسانوں کے مسائل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم زرعی ملک ہونے کے باوجود طاقت وروں کی نااہلی کی وجہ سے کھانے کی اشیا بھی درآمد کر رہے ہیں۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا کہ پنجاب کے تمام چیمبرز اور بزنس گروپ کے نو منتخب عہدیداروں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، تاجر ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سب کچھ ٹھیک نہیں ہوا لیکن چیزیں بہتر ہونا شروع ہو گئی ہیں، شرح سود بھی کم ہو کر 15 فیصد پر آگئی ہے، مہنگائی میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی ہے اور سنگل ڈیجٹ میں آ گئی ہے۔

گورنر کا کہنا تھا کہ میں ایمان داری سے کہہ رہا ہوں کہ بدقسمتی ہے کہ ہمیں کھانے کی اشیا درآمد کرنا پڑتی ہیں، ہمارے طاقت وروں کی نا اہلی ہے کہ ہم زرعی ملک ہونے کے باوجود امپورٹ کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمارے پاس اچھے معیار کا کینو ہمیں خود کھانے کو نہیں ملا، کینو کی بہت بڑی ایکسپورٹ بیماری کی وجہ سے خراب ہوئی ہے، اس وقت ڈھائی کروڑ بوری باہر گوداموں میں پڑی ہے جو خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ صنعت کار ویسے ہی رو رہا ہے اب کسان بھی پریشان ہے، آئی پی پیز کی وجہ سے ہی اس وقت ہماری صنعتیں خمیازہ بھگت رہی ہیں۔

گورنر سلیم حیدر کا کہنا تھا کہ ایف پی سی سی آئی اور گوہر اعجاز نے جو کیا اس سے پانچ آئی پی پیز کے ساتھ معاملات بہتر ہوئے ہیں، روس میں صدر نے آئی پی پیز کو بلا کر کہا کہ یہاں دستخط کرو یا تیاری کرو تو سب نے دستخط کیے، ہمیں بھی آئی پی پیز سے نمٹنے کے لیے اپنی ٹانگوں میں طاقت پیدا کرنا ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب یہ صنعت کار سنجیدہ ہو کر باہر مسائل کے حل کے لیے نکلیں گے تو بہت کچھ بہتر ہو جائے گا اور اگر ہم خود بہتر کام کریں گے تو ہمیں عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں پڑے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں ٹیکس کا نظام ایسا ہے کہ پھندہ جس کے گلے میں فٹ ہو رہا اسے ڈال دو، یہاں تو جو ٹیکس دے رہا ہے وہ بھی اور جو نہیں دے رہا وہ بھی سب برابر سمجھے جا رہے ہیں، ہمیں ٹیکس دینے والوں کو عزت دینی چاہیے۔

Load Next Story