انچولی میں شہری ابو ہاشم کی ٹارگٹ کلنگ میں کالعدم زینبیون ملوث نکلی
انسداد دہشتگردی منتظم عدالت نے انچولی میں شہری ابوہاشم کو ہدف بنا کر قتل کرنے کے مقدمے میں 3 ملزمان کو 26 نومبر تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
کراچی میں انسداد دہشتگردی منتظم عدالت کے روبرو انچولی میں شہری سید محمد ابو ہاشم کو ہدف بنا کر قتل کرنے کے مقدمے کی سماعت ہوئی، پولیس نے کالعدم ایرانی تنظیم زینبیون کے مبینہ 3 دہشت گردوں کو عدالت میں پیش کیا، ملزمان میں منظر عباس، آصف حیدر زیدی اور منور شامل ہیں۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان نے 13 نومبر کو انچولی میں ابو ہاشم کو قتل کیا تھا، سپاری کالعدم مذہبی تنظیم کے ٹارگٹ کلرز کو 50 ہزار میں دی گئی تھی، ٹارگٹ کلر منظر عباس نے اعتراف کیا ہے کہ ایران میں علی امام سے رابطے میں تھا اور قتل سے پہلے کاشف سے رابطے میں تھا۔ کاشف نے ریکی کی وہ پہلے سے ہوٹل پربھی موجود تھا، ٹارگٹ کلنگ کے 50 ہزار روپے میں سپاری لی تھی۔
رقم قتل کے بعد ملنا تھی پہلے ہی پکڑے گئے، قتل کے بعد موبائل فون چھیننے کا بھی کہا گیا تھا، ملزمان کے دیگر ساتھیوں کی معلومات درکار ہے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
فاضل جج نے ملزمان سے استفسار کیا کہ پولیس نے آپ کو مارا تو نہیں ہے، ملزمان نے کہا کہ ہمیں پولیس نے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا۔ عدالت نے ملزمان کو 26 نومبر تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ پولیس کے مطابق ملزمان کو تیموریہ تھانے کی پولیس نے گرفتار کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 13 نومبر کو موٹرسائیکل سوار تین ملزمان ابو ہاشم پر فائرنگ کرکے فرار ہوٸے تھے جن کا شہری نے تعاقب کیا اور جاٸے وقوعہ سے کچھ دور شہری نے ملزمان کو گاڑی سے ٹکر مار کر گرادیا تھا جنہیں قریب کھڑی شاہن فورس نے موقع پر پہنچ کر اسلحے سمیت گرفتار کرلیا تھا۔