پی ٹی آئی احتجاج سے نمٹنے کے فیصلے سے حکومت کو بھاری معاشی نقصان ہوسکتا ہے، تجزیہ کار شہباز رانا

پاکستان کی جی ڈی پی کی روزانہ کی ویلیو 342 ارب روپے ہے، اس میں 190ارب روپے کا نقصان ہو جاتا ہے تو پھر باقی بچا کیا ہے

اسلام آباد:

تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے حکومتی فیصلہ بھاری معاشی نقصان کا سبب ہو سکتا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے شہباز رانا نے کہا کہ بتایا گیا ہے کہ روزانہ 190 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے، پاکستان کی جی ڈی پی کی روزانہ کی ویلیو 342 ارب روپے ہے، اس میں 190ارب روپے کا نقصان ہو جاتا ہے تو پھر باقی بچا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کا بریک اپ یہ ہے کہ جی ڈی پی کی گروتھ میں 144روپے کا نقصان ہے۔ برآمدات میں روزانہ 16ارب روپے،ٹیکس وصولیوں میں 26 ارب روپے، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں تین ارب روپے، زرعی شعبہ میں بھی روزانہ 26 ارب روپے، صنعتی شعبہ کو 20.4 ارب روپے، سروسز میں نقصان کا تخمینہ 66 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

شہباز رانا نے کہا کہ اگر توڑپھوڑ ہوتی ہے یا حکومت خود توڑ پھوڑ کرتی ہے تو حکومتی اخراجات کتنے اضافی ہوں گے، یہ ساری باتیں ظاہر کرتی ہیں کہ اس وقت ریاست پاکستان کا کوئی والی وارث نہیں ہے۔

تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ گزشتہ تین سال سے غیر یقینی کی جو صورتحال ہے، شاید پاکستان میں اس طرح سے پہلے کبھی نہ تھی، آئے روز احتجاج، دھرنے، لانگ مارچ اور اس طرح کی چیزیں ہمیں دیکھنے کو ملتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج اسلام آباد میں تحریک انصاف کا جو احتجاج ہونا ہے، اس سے دو روز پہلے ہی کم از کم اسلام آباد، پورا پنجاب اور موٹر ویز کو حکومت سے سیل کر دیا ہے، میرے خیال میں جو ان کے مشیر ہیں لگتا ہے کہ ان کی زیادہ ہمدردی مظاہرین کے ساتھ ہے، نہ کہ حکومت کے ساتھ ہے۔

کامران یوسف کا کہنا تھا کہ ایک تو جو حکومت پیش کر رہی ہے کہ کیوں یہ احتجاج نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ہم بیلاروس کے صدر کی میزبانی کر رہے ہیں جو پیر کے روز پاکستان کے تین روزہ دورے کا آغاز کر رہے ہیں اور ان کا ابتدائی وفد آج پاکستان پہنچ رہا ہے، یہ دورہ اس لحاظ سے بہت اہم ہے کہ بیلاروس کے صدر روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے اہم اتحادی ہیں۔

Load Next Story