سوڈان، ناکام ریاست کے دہانے پر، امدادی سربراہ کا انتباہ
ایک معروف بین الاقوامی امدادی ادارے کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ سوڈان جنگ کی تباہ کاریوں کے باعث ایک اور ناکام ریاست بننے کے خطرے سے دوچار ہے۔
ناروے کی پناہ گزین کونسل (این آر سی) کے سربراہ جان ایگیلینڈ نے برطانوی خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ سوڈان میں مسلح گروہوں کا پھیلاؤ اور سول سوسائٹی کا ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونا ملک کی تباہی کا سبب بن رہا ہے۔
ایگیلینڈ کے مطابق، سوڈان میں فوج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان جاری جنگ کے ساتھ ساتھ متعدد چھوٹی نسلی افواج لوٹ مار اور بے قابو تشدد میں ملوث ہیں، جس سے شہریوں کی حالت بے حد خراب ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف مسلح گروہ اپنے ہی گھروں کو تباہ کر رہے ہیں اور اپنے ہی لوگوں کا قتل عام کر رہے ہیں۔"
19 ماہ سے جاری یہ جنگ ایک کروڑ سے زائد افراد کو بے گھر کر چکی ہے، اور ملک کو قحط کے دہانے پر دھکیل دیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، سوڈان میں بھوک تقریبا ہر جگہ پھیل چکی ہے، اور امدادی ادارے غذائی بحران کو روکنے کے لیے ناکافی وسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔
ایگیلینڈ نے اس بات پر زور دیا کہ انسانی امداد کی کمی کی وجہ سے سوڈان کی حالت میں بہتری لانے کی کوئی امید نہیں، اور اس جنگ کا ایک ہولناک پہلو یہ ہے کہ بھوک کو بھی جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
غذائی تحفظ کے ماہرین نے انتباہ دیا ہے کہ اس سال کے آخر تک 25 لاکھ افراد بھوک سے مر سکتے ہیں۔
ایگیلینڈ نے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ اگر سوڈان کی مدد کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو سوڈان کی ریاستی حیثیت مکمل طور پر ناکام ہو جائے گی، جو نہ صرف ملک بلکہ پورے خطے کے لیے تباہ کن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یورپ کو پناہ گزینوں کے بحران سے بچنے کے لیے سوڈان میں امداد، تحفظ اور امن کی کوششوں میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔