آئی ڈی پیز اور غیر قانونی اسلحہ
ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق شمالی وزیرستان سے سے آنے والے متاثرین میں ایسے افراد بھی شامل ہیں
ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق شمالی وزیرستان سے سے آنے والے متاثرین میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو اسلحہ بھی لا رہے ہیں۔ بنوں غیرقانونی اسلحہ کا گڑھ بن گیا ہے۔ غیر قانونی ہتھیاروں کی خرید وفروخت ہونے کی اطلاعات بھی موجود ہیں۔ اگر ان اطلاعات میں سچائی ہے تو یہ انتہائی تشویش ناک صورتحال ہے کیونکہ یہ اسلحہ بنوں تک محدود نہیں رہ سکتا بلکہ اسلحہ مافیا اسے ملک کے دیگر شہروں اور صوبوں میں بھی منتقل کرسکتا ہے۔ کیونکہ یہ کیش منی کا کاروبار ہے ۔ خیبر پختونخوا کی حکومت کو اس حوالے سے سخت اقدامات کرنے چاہیے۔
ادھر دیگر صوبوں کی انتظامیہ کو اس صورتحال کا ادراک ہونا چاہیے اور سخت حفاظتی اقدامات کیے جانے چاہیں۔ مقامی انتظامیہ چاہے بنوں کی ہو یا خیبر پختونخوا، پنجاب، بلوچستان یا سندھ کی اسے غیر معمولی طور پر الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ بنوں کی پولیس نے بعض متاثرین سے اسلحہ برآمد کر کے مقدمات درج کیے گئے ہیں ۔بنوں انتظامیہ کو زیادہ متحرک کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ ان غیر قانونی ہتھیاروں میں خنجر، پستول سے لے کر کلاشنکوف،خود کار ہتھیار بھی شامل ہیں ۔ایک جدید ایس ایم جی کلاشنکوف کی قیمت ایک لاکھ 80 ہزار روپے تک ہے تاہم ان میں سے آدھی قیمت پر کلاشنکوف بیچے جارہے ہیں۔
اس امر کے شواہد بھی ملے ہیں کہ نقل مکانی کے ابتدائی دنوں میں متاثرین کے روپ میں بنوں آنیوالے افراد سے پولیس نے اسلحہ برآمد کیا ۔ ملک کو در پیش داخلی بدامنی اور دہشت گردی کے پیش نظر ہر ممکن طریقے سے اس اسلحہ کی خرید وفروخت اور نقل و حمل کی شفاف روک تھام یقینی بنائی جائے ، پولیس ،ایف سی، رینجرز اور انٹیلی جنس اداروں کو چوکس رہنا چاہیے ، موثر مانیٹرنگ اور سرچ جاری رہنی چاہیے تاکہ ملک کے تمام شہروں میں آئی ڈی پیز کیمپوں میں دہشت گرد رسائی حاصل نہ کر سکیں اور اس اسلحہ کی خاموش تجارت بھی نہ ہو سکے ۔
ادھر دیگر صوبوں کی انتظامیہ کو اس صورتحال کا ادراک ہونا چاہیے اور سخت حفاظتی اقدامات کیے جانے چاہیں۔ مقامی انتظامیہ چاہے بنوں کی ہو یا خیبر پختونخوا، پنجاب، بلوچستان یا سندھ کی اسے غیر معمولی طور پر الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ بنوں کی پولیس نے بعض متاثرین سے اسلحہ برآمد کر کے مقدمات درج کیے گئے ہیں ۔بنوں انتظامیہ کو زیادہ متحرک کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ ان غیر قانونی ہتھیاروں میں خنجر، پستول سے لے کر کلاشنکوف،خود کار ہتھیار بھی شامل ہیں ۔ایک جدید ایس ایم جی کلاشنکوف کی قیمت ایک لاکھ 80 ہزار روپے تک ہے تاہم ان میں سے آدھی قیمت پر کلاشنکوف بیچے جارہے ہیں۔
اس امر کے شواہد بھی ملے ہیں کہ نقل مکانی کے ابتدائی دنوں میں متاثرین کے روپ میں بنوں آنیوالے افراد سے پولیس نے اسلحہ برآمد کیا ۔ ملک کو در پیش داخلی بدامنی اور دہشت گردی کے پیش نظر ہر ممکن طریقے سے اس اسلحہ کی خرید وفروخت اور نقل و حمل کی شفاف روک تھام یقینی بنائی جائے ، پولیس ،ایف سی، رینجرز اور انٹیلی جنس اداروں کو چوکس رہنا چاہیے ، موثر مانیٹرنگ اور سرچ جاری رہنی چاہیے تاکہ ملک کے تمام شہروں میں آئی ڈی پیز کیمپوں میں دہشت گرد رسائی حاصل نہ کر سکیں اور اس اسلحہ کی خاموش تجارت بھی نہ ہو سکے ۔