سندھ پولیس کو جدید خطوط پر استوار کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ پولیس کو ایک موثر، ٹیکنالوجی سے لیس فورس میں تبدیل کرنے کے لیے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا ہے تاکہ عوام کے تحفظ اور سندھ کے عوام میں قانون نافذ کرنے والے اداروں پر اعتماد کو فروغ دیا جاسکے۔
یہ بات انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں 51 ویں خصوصی تربیتی پروگرام اور اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹس آف پولیس (اے ایس پیز) کے 27ویں ابتدائی کمانڈ کورس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ، سیکرٹری داخلہ اقبال میمن، پی ایس سی ایم آغا واصف، آئی جی پولیس غلام نبی میمن اور دیگر نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ 1843 میں قائم ہونے والی سندھ پولیس برصغیر کا سب سے قدیم پولیس ادارہ ہے اور عصر حاضر کے چیلنجز سے نمٹنے کےلیے اسے جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے۔ 1 لاکھ62 ہزار اہلکاروں پر مشتمل سندھ پولیس پاکستان کی دوسری بڑی فورس ہے جو جرائم کی روک تھام، سراغ رسانی اور قیام امن کےلیے پرعزم ہے۔
مراد علی شاہ نے پولیس کی کارکردگی اور صلاحیت بڑھانے کےلیے کئی اقدامات کا ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان منصوبوں میں سے ایک اہم منصوبہ اسمارٹ سرویلئینس سسٹم ( ایس 4 منصوبہ ) ہے جس کے تحت سندھ بھر کے 40 ٹول پلازوں پر نگراں کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ اس سسٹم کی تنصیب کا مقصد اہم داخلی اور خارجی راستوں کی نگرانی ، بروقت کارروائی اورجدید ٹیکنالوجی کے ذریعے پولیس آپریشنز کو یقینی بنانا ہے۔
وزیراعلیٰ کے مطابق، کراچی سیف سٹی پراجیکٹ سندھ پولیس کی صلاحیتوں میں نمایاں اضافے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جس سے پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں عوامی تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔
جرائم کے خاتمے کی حکومتی کوششوں پر بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے سندھ ہیبیچوئل آفنڈرز مانیٹرنگ ایکٹ 2022 کا ذکر کیا جس کے تحت ڈکیتی، بھتہ خوری اور گاڑیوں کی چوری میں ملوث عادی مجرموں کی الیکٹرانک ٹیگنگ کی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ جی پی ایس سے منسلک کڑے اور بریسلٹس مجرموں کی بروقت نگرانی کو یقینی بنائیں گے تاکہ صوبے میں محفوظ علاقوں کا قیام عمل میں لایا جائے۔
محکمہ پولیس کی بجٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے بتایا کہ اہم شعبوں کو مضبوط کرنے کےلیے خاطرخواہ فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ سی ٹی ڈی کو 2 ارب 70 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ اسپیشل برانچ نے 1 ارب 20 کروڑ روپے وصول کیے ہیں جبکہ انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ کو 60 کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ انویسٹی گیشن آفیسرز کےلیے بھی انعامات رکھے گئے ہیں۔ پولیس تھانوں کےلیے 6 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ایس ایچ اوز کو ڈی ڈی او کے اختیارات تفویض کیے گئے ہیں۔
سندھ پولیس کے اہلکاروں اور ان کے خاندانوں کی مدد کےلیے حکومت سندھ نے 4 ارب 96 کروڑ اور 10 لاکھ روپے مالیت کا انشورنس پروگرام متعارف کرایا ہے۔ شہدا پیکج میں اضافے پر عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے جس کے تحت معاوضے کی رقم ایک کروڑ سے بڑھا کر 2 کروڑ 30 لاکھ روپے کردی گئی ہے۔ شہید کے خاندان کو ریٹائرمنٹ کی عمر تک تنخواہ کی ادائیگی اور خاندان کے 2 افراد کو ملازمتوں کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔
مہارت میں اضافے پر بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت پالیسیوں اور قانون کے نفاذ کو یقینی بنانے کےلیے پولیس افسران، وکلا اور ججز کےلیے تربیتی پروگرام پر سرمایہ کاری کررہی ہے۔ اہلکاروں کو جدید چیلنجز اور قیام امن کے قابل بنانے کےلیے صلاحیتوں میں اضافے کے اقدامات جاری ہیں۔
سندھ حکومت کے جامع اقدامات سندھ پولیس کو جدید ، مستعد اور ٹیکنالوجی سے لیس فورس بنانے کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان اقدامات سے عوام کے تحفظ اور قانون پر عوام کے اعتماد کو بحال کرنے میں مدد ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات سے سندھ پولیس پاکستان کی مثالی قانون نافذ کرنے والی ایجنسی بننے جا رہی ہے۔