صدرکیخلاف کیس نہیں چل سکتا، ٹرمپ پر درج مقدمہ خارج کرنے کی منظوری
امریکی جج نے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر انتخابی بغاوت کا مقدمہ خارج کرنے کی منظوری دے دی۔
امریکی میڈیا کے مطابق جج نے استغاثہ کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف انتخابی بغاوت کا مقدمہ خارج کرنے کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر مقدمے کا اخراج مناسب ہے کیونکہ صدر کو استثنیٰ حاصل ہوتا ہے۔ عہدہ چھوڑنے کے بعد استثنیٰ ختم ہوجاتا ہے۔ انتخابی بغاوت کا مقدمہ اب ممکنہ طور پر 4 سال بعد بحال ہوسکتا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کی پالیسی کے تحت کسی صدر کے خلاف مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔ امریکا کے نومنتخب 78 سالہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر 2007 میں جو بائیڈن سے انتخاب میں شکست کے بعد انتخابی نتائج کو بدلنے کی سازش اور وائٹ ہاؤس سے بڑی تعداد میں خفیہ دستاویزات لے جانے کے مقدمات تھے تاہم یہ مقدمات کبھی زیرسماعت نہیں آئے۔
نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹک حریف کملا ہیرس کو شکست دی تھی۔ ٹرمپ کی فتح کے بعد وکیل نے انتخابی مداخلت اور خفیہ دستاویزات کیس کی کارروائی روکنے کی استدعا کی تھی۔
وکیل نے محکمۂ انصاف کی پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کبھی کسی عہدے پر موجود صدر پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی اور نہ ہی اس پر مقدمہ چلایا گیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمہ چلانے کی حکومت کی پوزیشن تبدیل نہہیں ہوئی تاہم حالات بدل گئے ہیں۔