بشریٰ بی بی اس نیت سے آئی تھیں کہ خون بہانا ہے، یہ گرفتاری کے ڈر سے بھاگ گئے، عطا تارڑ
وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی اس نیت سے آئی تھیں کہ خون بہانا ہے، یہ لوگ گرفتاری کے ڈر سے بھاگ گئے۔
وفاقی دارالحکومت میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ جدید اسلحہ سے لیس، سادہ کپڑوں میں، پولیس والے اور سیکورٹی اہل کار ان کے ہمراہ تھے، آنسو گیس کے شیل، آنسو گیس فائر کرنے والی گنز ان کے پاس تھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے جو پتھراؤ کیا، غلیلوں کا استعمال کیا، پولیس والوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا، اور اب انہوں نے لاشوں کی سیاست شروع کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت افسوس کی بات ہے کہ بغیر ثبوت اور دلیل کے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا شروع کردیا گیا ہے۔ یہ جھوٹ بول رہے ہیں کہ کوئی لاشیں گری ہیں یا لوگ مرے ہیں۔ ابھی تھوری دیر پہلے پولی کلینک انتظامیہ نے بیان دیا ہے کہ یہاں کوئی لاشیں نہیں آئیں۔ حالانکہ واٹس ایپ گروپس اور سوشل میدیا پر پی ٹی آئی والے پروپیگنڈا کررہے ہیں کہ لاشیں گری ہیں ۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ واحد سیاسی جماعت ہے جو لاشوں کی تلاش میں رہتی ہے، کوئی لاش ملے تو کہتے ہیں ہمارے لوگ شہید کیے گئے ہیں۔ میں کل رات ڈی چوک سے سیونتھ ایونیو تک چکر لگا کر آیا، رات گئے یہاں موجود رہا، کوئی گولیوں کے خول تھے نہ فائرنگ ہوئی نہ ان لوگوں کو ٹارگٹ کیا۔ پھر بھی افسوس ہے کہ جو راہ فرار اختیار کی ہے اور موقع سے جو بھاگے ہیں، اس کی توجیہ پیش کی جا رہی ہے کہ ہمارے لوگوں کو مارا گیا ہے۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ آپ کے لیڈر کی فائنل کال تھی، اس دوران 37 افغان باشندے گرفتار ہوئے ہیں اور ان کے ساتھ ساتھ بہت سے لوگ اس میں شامل تھے جو ریکارڈ یافتہ تھے، جن کا دہشت گردی اور چوری و ڈکیتی سے تعلق ہے، یہ لوگ مختلف وارداتوں میں ملوث تھے۔ ان لوگوں کو استعمال کرنا اور ڈھال کر بنا کر اپنےسیاسی مظاہرے کی توجیہ دینے کی ہم سختی سے تردید کرتے ہیں ۔
تحریک انصاف کے دعووں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لاشیں گرنے کی بات کررہے ہیں تو ثبوت دیں، پوسٹ مارٹم رپورٹ یا کوئی اور ریکارڈ۔ یہ محض جھوٹ اور ایک بیانیہ گھڑا جا رہا ہے۔ آپ تو موقع سے فرار ہوئے ہیں۔ جو ڈیڑھ سو پولیس والے زخمی ہیں، جو 4 رینجرز اور 2 پولیس اہلکار شہید ہوئے ہیں ، جو آپ کے لوگ اسلحہ چلاتے دیکھے گئے ہیں، شیل فائر کررہے ہیں، ان کے حوالے سے آپ کے پاس کیا توجیہ ہے؟۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا کہ بیلاروس کے صدر کے دورے کو منسوخ کرایا جائے، شہر کے امن کو خراب کروایا جائے ، یہ دراصل پاکستان اور اس کی معیشت کو متاثر کرنے کا منصوبہ تھا۔ جتنا تشدد کیا گیا، شہید یا زخمی ہوئے ہیں، ان تمام تشدد کے واقعات میں ان ہی کے لوگ ملوث پائے گئے ہیں، گرفتار افراد بھی دوران تفتیش یہی کہہ رہے ہیں کہ ہم سے یہ چیزیں برآمد ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 37 افغان باشندے اور 45 گنز ریکور ہوئی ہیں، گرینیڈز اور آنسو گیس چلانے والی گنز کے ساتھ جدید اسلحہ ان کے پاس تھا۔ یہ اس نیت سے آئے تھے کہ امن کو خراب کرنا ہے اور بھاگے اس لیے ہیں کہ ان کا منصوبہ ناکام ہوا، سیاسی بیانیہ ناکام ہوا، ان کے پاس اب کوئی توجیہ نہیں تھی، یہ بھاگے اس لیے ہیں کہ ان کے پاس لوگ نہیں تھے۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ایک دھرناآپ نے دیا تھا 126 دن کا ، وہ بھی اگر اسٹیبلشمنٹ اُس وقت کی آپ کے پیچھے نہ ہوتی تو آپ نہ کر پاتے ، جس سے ثابت ہوا کہ آپ اتنے نااہل اور اتنے نالائق ہیں اور سیاسی طور پر اتنے کمزور ہیں کہ دھرنا بھی اسٹیبلشمنٹ کے بغیر نہیں کر سکتے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ بشریٰ بی بی اس نیت سے آئی تھیں کہ خون بہانا ہے، مگر آپ بھاگے ہیں کیوں کہ آپ کے پاس لوگ نہیں تھے اور گرفتاری کے ڈر سے بھاگے ہیں، یہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ علی امین گنڈاپور کو آج کے بعد پگ نہیں پہننی چاہیے، یہ بھگوڑا دوسری بار اپنے کارکنوں کو چھوڑ کر ڈی چوک سے بھاگا ہے ، اس لیے کہ گرفتاری نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ اگر گرفتاری کا اتنا خوف ہے تو سیاسی تحریکیں اس طرح نہیں چلتیں۔ سیاسی تحریکیں بہادری اور دلیری سے چلتی ہیں کہ ہمیں ملک و قوم کے مفاد میں کام کرنا ہے۔ مگر آپ ناکام ہو چکے ہیں، آپ کا نظریہ اور سیاست ناکام ہو چکی ہے۔ آپ نے بیانیہ بنایا کہ رینجرز اہلکار اپنی گاڑی کی ٹکر سے شہید ہوئے ہیں، ہم نے وہ بندہ ایبٹ آباد سے پکڑا ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئی ہے۔ آپ صرف گرفتاری کے خوف سے بھاگے ہیں۔
جھوٹ مکاری۔، منافقت اور تشدد کی سیاست کو لوگوں نے مسترد کردیا ہے۔