کے پی حکومت کرم میں لگی آگ بجھانے کے بجائے وفاق میں آگ لگانے میں تلی ہے، گورنر

وفاق سے پوچھنا چاہیے کہ آخر گنڈاپور ایک ہی راستے سے 3 بار کیسے فرار ہوگیا؟ کیا یہ کوئی مک مکا ہے؟

پشاور:

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ کے پی حکومت کرم میں لگی آگ بجھانے کے بجائے وفاق میں آگ لگانے میں لگی ہوئی ہے۔

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن وامان کی صورتحال خراب ہے کتنے عرصے سے کرم کے حوالے سے وزیر اعلی کو بالکل فرصت نہیں ملی کہ کرم جاکر وہاں کی آگ بجھاتے، میں خود وہاں جاؤں گا اور ان کے مسئلے حل کروں گا، وہاں اب تک 150 سے زائد افراد زخمی ہیں اور درجنوں جاں بحق ہوچکے ہیں۔

گورنر نے کہا کہ وزیراعلی نے پشتون جرگہ پر ساری سیاسی جماعتوں کو بلایا، آج وزیر اعلی کو دعوت دیتا ہوں کہ میں تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ جارہا ہوں، کرم کے معاملات کے لئے دونوں اطراف میں بات کریں، دسمبر کے پہلے ہفتے میں گورنر ہاؤس میں بھی سیاسی جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس بلائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہلال احمر کے ساتھ مل کر کرم کے علاقے میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں، ابھی تک 465 خاندانوں کو سہولیات فراہم کی گئی ہیں، ابھی سردیوں کا موسم ہے خاندانوں کے لیے ٹینٹ کمبل اور ادویات فراہم کی جائیں گی، این ڈی ایم اے نے پی ڈی ایم سے رابطہ کیا لیکن بدقسمتی سے ان کے پاس کچھ نہیں تھا اگر زیادہ ایمرجنسی ہوگی توپھر پی ڈی ایم اے کیا کرے گا؟ وزارت داخلہ سے بھی بات کروں گا کہ وہاں متاثرین کو امداد فراہم کرے۔

گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ اس وقت کوئی بھی امداد صوبائی حکومت کی کرم میں نہیں گئی، صوبائی حکومت صرف وفاق میں آگ جلانے میں لگی ہوئی ہے، کرم میں لگی آگ کو بجھانے کے لئے کچھ نہیں کیا گیا نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں کیا گیا، اپیکس کمیٹی کے اجلاس کے باوجود کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے جارہے۔

گورنر نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کو چھڑوانے کے لے دوبارہ سے ڈرامہ کیا گیا، ابھی سول کپڑوں میں 1500 پولیس اہلکاروں کو لایا گیا، پٹھانوں کو کہا گیا آپ بہت غیور ہیں آپ یہاں کھڑے رہیں لیکن بشریٰ بی بی خود بھاگ گئیں اور غریب ورکرز بے یار و مددگار رہ گئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھی وفاق سے پوچھنا چاہیے کہ آخر امین گنڈاپور ایک ہی راستے سے 3 بار فرار ہوگیا؟ آخر یہ کیسے ممکن ہے؟ کیا یہ کوئی مک مکا ہے؟ وفاق کو ہمارے صوبے کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو پورا کرنا چاہیے، وفاق کے ذمے جو 100 ارب روپے ہیں وہ ہمیں دیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اس وقت یہ کہہ رہی ہے کہ ہمارے کارکن شہید ہوئے ہیں کیا کسی نے کسی کا جنازہ دیکھا ہے؟ کیا کوئی ان کی تسلی کے لیے وہاں تھا؟ یہ جو شیل پھینکے گئے یہ کیا مارکیٹ میں دستیاب ہیں ؟ یہ آخر عام ورکرز کے پاس شیل کہاں سے آئے، ہم صرف دیکھ رہے ہیں کہ فلاں لیڈر کے خلاف ایف آئی آر ہورہی ہے لیکن وہ پھر ایف آئی آر ٹوکری کی نذر کردی جاتی ہے آخر کب تک ہمارے اہلکار اسطرح قربانی دیتے رہیں گے؟

انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا ہر جماعت کا حق ہے اتنے کنٹینرز لگا کر اور سرکاری وسائل کا استعمال کرکے آخر کیا ملا؟ ہرپارٹی کو پرامن احتجاج کا حق ہونا چاہیے مگر بانی چیئرمین صرف اس ڈی چوک پر احتجاج یا جلوسوں سے رہا نہیں ہوسکتے اس کے لیے  انہیں عدالتوں سے رجوع کرنا چاہیے عدالتیں ہی انہیں رہا کرسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلے سی ایم تو کوئی دوائی کھاکر غائب ہوجاتے تھے لیکن اب ایک مانیٹر آگئی ہے جو انہیں کنٹرول کر رہی ہے، بہت جلد پنجاب والی داستانیں یہاں خیبرپختونخوا میں بھی جلد سنیں گے جلد فرح گوگی والی کہانیاں یہاں بھی ہوں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوتا ہے تو سی ایم کو کم از کم وزیر داخلہ یا وزیر اعظم سے بات کرنی چاہیے، کرم میں بہت نقصانات ہوئے ہیں، کچھ روز قبل وزیراعظم کو خیبر پختونخوا کے حوالے سے لیٹر بھی لکھا ہے لیکن صوبائی حکومت کو کوئی پروا نہیں ہے۔

گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ این ڈی ایم اے کی جانب سے امداد فراہم کی جائیں، وزیر داخلہ محسن نقوی نے کرم کے لیے ہیلی کاپٹر فراہم کرنے کا کہا تھا لیکن وہ ابھی تک نہیں ملا، تمام سیاسی جماعتوں کو اس لئے دعوت دی ہے کہ ہم اپنے مسائل کے لیے خود اکٹھے ہوں، وزیر اعظم کے ساتھ جب بھی میٹنگ کی ہمیشہ ایجنڈے میں صوبے کے امن و امان کو رکھا اگر صوبائی حکومت کوئی احتجاج کررہی ہے تو گورنر کسی کو منع نہیں کرسکتا صوبائی حکومت کو صرف مشورہ دیا جاسکتا ہے۔

Load Next Story