کراچی میں پولیس افسر جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی پر نوکری سے برطرف
ضلع کورنگی تصویر محل پولیس چوکی کے سابق انچارج سب انسپکٹر راؤ فیاض کو جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرنے اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر ملازمت سے برطرف کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ضلع کورنگی سے بی کمپنی بھیجا جانے والا پولیس افسر جرائم پیشہ افراد کا سرپرست نکلا، بلیک کمپنی میں بند کیے گئے راؤ فیاض احمد کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا اس سلسلے میں حتمی حکم نامہ بھی جاری کردیا گیا۔
حکم نامے میں بتایا گیا کہ سب انسپکٹر راؤ فیاض احمد کو دو ستمبر کو معطل کرکے بی کمپنی میں بند کیا گیا تھا، سب انسپکٹر راؤ فیاض پر منشیات فروشوں اور دیگر جرائم پیشہ افراد سے ملی بھگت کا الزام تھا، راؤ فیاض احمد پر گٹکا فروشوں اور دیگرغیر قانونی اشیا کی سپلائی کی سرپرستی کا بھی الزام تھا، الزامات کے حوالے سے 23 ستمبر کو راؤ فیاض کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا گیا اور 18 اکتوبر کو راؤ فیاض کو دوسرا نوٹس بھی جاری کیا گیا۔
مختلف ذرائع سے راؤ فیاض سے متعلق انفارمیشن رپورٹ بھی موصول ہوئی، ایف آئی آر کے مطابق دوران پوسٹنگ راؤ فیاض گٹکا ماوا بنانے والوں اور چھالیہ کے ڈیلرز کی سرپرستی میں ملوث رہا، راؤ فیاض نے دوران پوسٹنگ زمینوں پر قبضے اور دیگر جرائم کی سرپرستی پرائیویٹ بیٹر بشیر کے ذریعے کی، ملزم بشیر اب بھی جرائم کی سرپرستی کے عوض ہفتہ وار بھتہ وصول کر رہا ہے، ملزم بشیر جرائم پیشہ افراد کو پولیس چوکی تک پہنچانے کا کام بھی کرتا تھا۔
راؤ فیاض احمد نے ایک جرائم پیشہ نعیم عرف بوس کو حراست میں لینے کے بعد رشوت لے کر رہا کیا، پولیس چوکی تصویر محمل میں راؤ فیاض احمد کے ساتھ ایک لڑکی رمشا دیکھی گئی رمشا کی سرپرستی میں ضلع کورنگی اورملیر میں اسٹریٹ کرمنلز کا ایک گروہ کام کر رہا ہے۔
راؤ فیاض کی ایک ایمبولینس سروس راؤ ایمبولینس کے نام سے بھی چل رہی ہے، ایمبولینس سروس شہر کے دو بڑے نجی اسپتالوں میں چلائی جا رہی ہے، پولیس رول کے مطابق راؤ فیاض کو تادیبی کارروائی کے لیے مجاز ٹہرایا گیا۔
چیف جاوید عالم اوڈھو کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی نے راؤ فیاض کے خلاف محکمانہ انکوائری کی، چھ نومبر کو انکوائری رپورٹ فائل کی گئی جس میں رائو فیاض کو لگائے گئے الزامات میں قصور وار ٹہرایا گیا، انکوائری رپورٹ میں راؤ فیاض کے خلاف مزید سخت محکمانہ کارروائی کی سفارش کی گئی۔
رپورٹ کی روشنی میں 11 نومبر کو رائو فیاض کو اظہار وجوہ کا حتمی نوٹس جاری کیا گیا، انکوائری کمیٹی نے 21 نومبر کو راؤ فیاض کو ذاتی طور پر سنا اور ریکارڈ کا جائزہ لیا، راؤ فیاض احمد نے جرائم پیشہ افراد سے تعلق سے انکار نہ کیا اور بتایا کہ وہ اسکے مخبر ہیں، راؤ فیاض نے راؤ ایمبولینس کی ملکیت سے انکار پر زور دیا۔
راؤ فیاض احمد کا کہنا تھا کہ وہ فلاحی کاموں میں گہری دلچسپی رکھتا ہے یہی وجہ ہے کہ اسے ایمبولینس سروس کے طور پر غلط سمجھا جاتا ہے، راؤ فیاض کی سروس شیٹ کا بھی جائزہ بھی لیا گیا، سروس شیٹ کے مطابق راؤ فیاض پر متعدد غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی اطلاع ہیں راؤ فیاض احمد اچھی شہرت کا حامل نہیں ہے، اسے ملازمت سے برطرف کیا جاتا ہے۔