امیدوار کے ایک سے زائد حلقوں میں الیکشن لڑنے پر پابندی سے متعلق درخواست خارج

ہم قانون ختم تو کرسکتے ہیں لیکن نیا بنا نہیں سکتے، جسٹس مسرت ہلالی

(فوٹو: فائل)

اسلام آباد:

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے امیدوار کے ایک سے زائد حلقوں میں الیکشن لڑنے پر پابندی سے متعلق درخواست اعتراضات کے ساتھ خارج کر دی۔ 

وکیل درخواست گزار نے دلائل میں کہا کہ کسی بھی امیدوار کا ایک سے زائد حلقوں سے انتخابات لڑنا آئین و قانون کے بر خلاف ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ہم قانون ختم تو کرسکتے ہیں لیکن نیا بنا نہیں سکتے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اگر آپ الیکشن ایکٹ چیلنج کرتے ہیں تو الگ بات ہے۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ایک شخص ایک ووٹ انتخابات کا بنیادی ڈھانچہ ہے، ایک سے زائد حلقوں سے الیکشن لڑنے کا اختیار قانون دیتا ہے، ایک امیدوار ایک ہی الیکشن میں کئی حلقوں سے الیکشن لڑتا ہے لیکن ایک امیدوار کا مختلف حلقوں سے الیکشن لڑنا مذاق ہے، امیدوار ایسے حلقوں سے بھی الیکشن لڑتے ہیں جہاں اس کا ووٹ بھی نہیں ہوتا۔

جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ اگر قانون میں خود کو ووٹ نہ دینا لکھا ہوتا تو پھر آپ کی بات ٹھیک ہوتی۔

جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ قانون میں تجویز کنندہ اور تائید کنندہ کا اس حلقے سے ہونا لازم ہے، اب مقننہ نے اجازت دی ہے تو آپ مقننہ کی نیت پر سوال نہیں اٹھا سکتے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ بہتر ہوگا کہ درخواست گزار سیاسی لیڈر شپ کو قائل کرے۔

آئینی بینچ نے درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے خارج کر دی۔

Load Next Story