آرٹس کونسل کراچی میں ڈسٹرکٹ ایسٹ کے ’ایوانِ جوش‘ کا افتتاح
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی ڈسٹرکٹ ایسٹ (ایوانِ جوش) کا افتتاح کردیاگیا۔
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے گلستانِ جوہر میں قائم آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی ڈسٹرکٹ ایسٹ (ایوانِ جوش) کا افتتاح صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے فیتہ کاٹ کر کیا۔منور سعید، معروف شاعرہ فاطمہ حسن اور اعجاز فاروقی بھی ان کے ہمراہ تھے ۔
افتتاحی تقریب میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر آرٹس کونسل دانیال عمر، ریذیڈنٹ ڈائریکٹر (ڈسٹرکٹ سینٹرل ) بشیر سدوزئی، گورننگ باڈی رکن اقبال لطیف ، ہما میر، ایوب شیخ، سید شہزاد رضا نقوی ،شاعر عدیل زیدی، اشفاق حسین، ہلال نقوی اور فراست رضوی سمیت معروف ادبی شخصیات نے شرکت کی۔نظامت کے فرائض شکیل خان نے انجام دیے۔
صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے افتتاحی تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جوش صاحب انقلابی آدمی تھے، وہ زبان ، مذہب اور رنگ و نسل کے بالاتر ہوکر کام کرتے تھے۔ ہمیں تفریق کا عنصر اپنے دماغ سے نکالنا ہوگا۔ بدلنے اور توڑنے میں بہت فرق ہے اگر آپ کو اپنے عالموں کی جوتی سیدھی کرنی نہیں آتی تو آپ کے پیر بھی ٹیڑھے رہیں گے۔
انہوں نے کہاکہ بہت جلد ہم تہذیبی اور ثقافتی یونیورسٹی بنائیں گے، یہ نبض سینٹر ہے۔ہم اپنی تہذیبی بقا کے لیے جگہوں کا انتخاب کررہے ہیں ایوانِ جوش بھی اس کا حصہ ہے۔ تین سو سال پہلے سندھ میں سچل سرمست اردو کے بہترین شاعر تھے۔
انہوں نے کہا کہ نفرتیں پھیلانے والے بہت ہیں ہمیں اکٹھا ہوکر اس کا خاتمہ کرنا ہے، ہمارا کام ہی ہمارا اعلان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایوانِ جوش کا ادارہ چلے گا نہیں دوڑے گا۔ ادیبوں اور شاعروں کو بھی اس کی ترقی کے لیے لائحہ عمل بنانا چاہیے تاکہ ایوانِ جوش سے لوگ مستفید ہوسکیں۔ جوش صاحب کو ادب میں جگہ نہیں ملی مگر ان کا کام آپ کے سامنے ہے، جوش صاحب کی ایک ایک لائن اٹھانے سے آپ کی کمر ٹوٹ جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ جب الیکشن کا وقت قریب ہوتا اور اردو کانفرنس میں ، میں اپنے بزرگوں کو اسٹیج سے اتارتا تو لوگ کہتے کہ یہ لوگ ہی ان کو جتوائیں گے۔ تہذیبی سلسلے کو آگے بڑھانے کے لیے آج کے نوجوانوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
معروف شاعرہ فاطمہ حسن نے کہاکہ جنون بڑے بڑے کام کرواتا ہے، ایک اقبال حیدر کا جنون تھا اور ایک احمد شاہ کا جنوں ہے۔ اگر اس میں شعور بھی شامل ہوتو اور اچھا ہوجاتا ہے۔ تمام لوگوں کا یہاں آنا بہت بڑی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ جوش صاحب سے محبت کرنے والے آج بھی زندہ ہیں، آج تاریخ کا سنہرا باب شروع ہورہا ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ ایوانِ جوش بہت جلد ترقی کی منازل طے کرے گا۔
شاعر عدیل زیدی نے کہاکہ احمد شاہ کی اتنی طبیعت خراب رہی مگر انہوں نے کام سے اپنا ناطہ نہیں توڑا، آرٹس کونسل نے ایوانِ جوش کا بیڑا اٹھایا ہے اب لگتا ہے منزل قریب ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس میں طالب علم آئیں، تھیٹر ہوں، فن و ثقافت کے بارے میں انہیں پتا ہونا چاہیے۔ انہوں نے 44ممالک کے فنکاروں کو ایک جگہ اکٹھا کیا، ایوانِ جوش میں لائبریری کو ”یادوں کی بارات“ کا نام دیا گیا ہے جبکہ ”اکتارا ہال“ اور ”حرف و حکایت“ کے نام دے دو ہال بھی ایوانِ جوش کا حصہ ہیں۔
تقریب میں شاہ نواز حسینی کی دھاگے سے بنُی ہوئی خطاطی کی نمائش بھی لگائی گئی۔