انڈسٹریل ایریا لوڈ شیڈنگ سے پاک ہے جہاں چوری ہے صرف وہاں بجلی بند کرتے ہیں، کے الیکٹرک
کے الیکٹرک حکام نے سینیٹ قائمہ کمیٹی کے روبرو کہا ہے کہ کراچی کا انڈسٹریل ایریا لوڈ شیڈنگ سے پاک ہے، 2100 فیڈرز میں سے 1600 پر لوڈ شیڈنگ نہیں صرف زیادہ چوری والے فیڈرز میں لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ سی ای او کے الیکٹرک کمیٹی میں پیش نہ ہوئے جس پر چیئرمین کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس بار ہم کچھ نہیں کررہے لیکن آئندہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ممبر کمیٹی سینیٹر مسرور احسن نے کہا کہ کراچی کے جتنے مسائل تھے کے الیکٹرک نے وہ تمام مسائل حل کردیے ہیں؟
کے الیکٹرک حکام نے کہا کہ کراچی کا انڈسٹریل ایریا لوڈ شیڈنگ سے پاک ہے، 2100 فیڈرز میں سے 1600 فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ نہیں ہے، زیادہ چوری والے فیڈرز میں لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔
اسپیشل سیکریٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ ملک بھر میں بجلی کا یونیفارم ٹیرف لاگو ہے۔
ممبر کمیٹی سینیٹر ہدایات اللہ نے کہا کہ افغانستان بارڈ بند ہونے کی وجہ سے تجارت پہلے سے بند ہے اور اب سرمایہ دار انڈسٹریز بند کررہے ہیں۔
نمائندہ سرحد چیمبر آف کامرس نے کہا کہ انڈسٹری چلانے کے لیے ہم سولر انرجی کی طرف گئے،
سینیٹر منظور کاکڑ نے وزیر توانائی اور سیکریٹری پاور ڈویژن کی کمیٹی میں عدم موجودگی پر اعتراض کیا اور کہا کہ ہم دوسرے صوبے سے ادھر آئے ہوئے ہیں اور منسٹر صاحب موجود نہیں ہیں،جب وزیر اور سیکریٹری صاحب موجود ہی نہیں ہیں تو اس معاملے کا حل کیا نکلے گا، جب تک وزیر توانائی نہیں آتے تب تک اس معاملے کو آگے نہیں بڑھانا چاہیے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ لوگ تکلیف میں ہیں تو خیبر پختونخوا سے ادھر آئے ہیں، ان کو سن لیا جائے آگے کا لائحہ عمل طے کرلیتے ہیں، اگر آج حل نکل سکتا ہے تو کوشش کریں اور اجلاس کے بعد بھی ملاقات کرکے دیکھیں۔