بشارالاسد کے قریبی رشتہ دار فرار ہو کر کس ملک پہنچ گئے؟
شام میں اقتدار کے خاتمے کے بعد سے بشار الاسد کے قریبی رشتے دار اور ان کے حامیوں کی بڑی تعداد لبنان پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شام سے لبنان پہنچنے والوں میں عیسائی اور شیعہ سمیت مختلف اقلیتوں سے تعلق رکھنے والوں نے ہجرت کی وجہ ممکنہ حملوں کو قرار دیا۔
تازہ نقل مکانی کرنے والے اقلیتی افراد نے لبنان کی سرحد پر غیر ملکی صحافیوں کو بتایا کہ شام کے اقتدار سنبھالنے والوں کی جانب سے گھروں پر حملے کا خدشہ ہے۔
نقل مکانی کرنے والوں نے بشار الاسد کے قریبی رشتہ دار، حکومتی حکام اور ان کے اہل خانہ نے بھی ہجرت کی وجہ جان سے مارے جانے کا خوف بتایا۔
لبنانی حکام نے تصدیق کی ہے کہ شام کے سیاست دانوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان اعلیٰ سطح کے رابطے کے بعد شام اور لبنان کے درمیان مصنع سرحدی گزرگاہ کے ذریعے ان افراد کو لایا گیا۔
دوسری جانب لبنان میں نگراں حکومت کے سربراہ نجیب میقاتی نے 2011 کی جنگ کے بعد ملک میں آنے والے شامی پناہ گزینوں سے واپس جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نجیب میقاتی کا کہنا تھا کہ ملک میں شامی مہاجرین ہماری مجموعی آبادی کا ایک تہائی حصہ بن گئے ہیں۔
یاد رہے کہ لبنانی حکومت کا دعویٰ ہے کہ ملک کی 58 لاکھ آبادی میں اس وقت 20 لاکھ شامی پناہ گزین موجود ہیں۔
تاہم اقوام متحدہ کے مطابق لبنان میں 8 لاکھ سے زائد شامی پناہ گزین رجسٹرڈ ہیں۔