ٹیکسز کا ظالمانہ نظام تعمیراتی شعبے اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں رکاوٹ ہے، آباد
چیئرمین آباد حسن بخشی نے کہا ہے کہ ٹیکسز کا ظالمانہ نظام تعمیراتی شعبے اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں رکاوٹ ہے۔
وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ سے آباد کے ممبران کی ملاقات کے موقع پر چیئرمین حسین بخشی نے کہا کہ ایف بی آر کی جانب سے مانیٹرنگ پالیسی کی آڑ میں بلڈرز اور ڈیولپرز کو بار بار طلب کرکے پریشان کرنا پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کے رپورٹ کے مطابق تعمیراتی شعبہ کروڑوں افراد کو روزگار فراہم کررہا ہے۔ اسٹیٹ بینک ہی کی رپورٹ کے مطابق اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے ہرسال پاکستان 30 ارب ڈالرز کی ترسیلات زر بھیجی جاتی ہیں ، جس میں سے 54فیصد ترسیلات زر رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری میں خرچ کی جاتی ہیں۔
چیئرمین آباد کا کہنا تھا کہ ایف بی آرجائیدادوں کی لیز اور رجسٹریشن کے وقت گین ٹیکس اور انکم ٹیکس وصول کرتا ہے۔ اور اس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بھی نافذ کردی گئی ہے۔ ہم تعمیراتی شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری لانا چاہتے ہیں لیکن ظالمانہ ٹیکس کے نظام سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی ہورہی ہے جس سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
اس موقع پر وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹرآصف محمود جاہ نے کہا ہے کہ آباد کے ٹیکس سے متعلق مسائل ترجیحی بنیاد پر حل کیے جائیں گے، ٹیکس نظام میں بے قاعدگیوں کا خاتمہ ایف ٹی او کے فرائض میں شامل ہے۔ آباد کے مقرر کردہ نمائندے کو ایف ٹی او کا ایڈوائزر بناکر مسائل حل کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبے کا معاشی ترقی میں اہم کردار ہے، آباد کے ممبران بلڈرز اور ڈیولپرز تعمیراتی سرگرمیاں جاری رکھ کر لاکھوں افراد کو روزگار فراہم کرنے کے ساتھ ٹیکس کی مد میں قومی خزانے کو کھربوں روپے کافائدہ پہنچا رہے ہیں۔
آصف محمود جاہ کا کہنا تھا کہ آباد اپنی شکایات ایف ٹی او میں جمع کروائے، یقین دلاتا ہوں کے شکایات حل کی جائیں گی اور اس پر عمل درآمد بھی کرائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان اپنے ٹیکسز کے ذریعے پورے ملک کو چلاتے ہیں، ایف ٹی او ٹیکس دہندگان کا عزت وتکریم سے دیکھتا ہے۔ ایف ٹی او کو 2023 میں 8963 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 8 ہزارشکایات کاازالہ کیا گیا۔
آخر میں آباد ممبران نے ٹیکس سے متعلق اپنی شکایات سے ایف ٹی او کو آگاہ کیا جس پر ایف ٹی او نے انہیں ہدایت کی کہ اپنی شکایات تحریری طورپر درج کرائیں تاکہ ازالہ کیا جاسکے۔