چیف جسٹس ہائیکورٹ کی تقرری 3 سینئر ترین ججز میں سے ہو گی، رولز جاری

مجوزہ رولز سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری، تمام تبصرے و تاثرات 20 دسمبر تک جمع کرائے جا سکتے ہیں

اسلام آباد:

ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتیوں کے معاملے پر جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں کمیٹی نے جوڈیشل کمیشن کے مجوزہ رولز پبلک کردیے۔

سپریم کورٹ نے ججز تقرری کے مجوزہ رولز پر عوامی آرا طلب کرلی۔ مجوزہ رولز سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کردیے گئے جن پر تمام تبصرے و تاثرات 20 دسمبر تک جمع کرائے جا سکتے ہیں، مجوزہ رولز 21 دسمبر کو منظوری کیلئے جوڈیشل کمیشن میں پیش ہوں گے۔ 

مجوزہ قواعد میں کہا گیا ہے کہ کسی امیدوار کی بطور جج تقرری کے لیے میرٹ کا تعین آئین کے تحت جج کے حلف میں درج معیار کے مطابق کیا جائے گا، قانون کے مطابق بلا خوف و رعایت، محبت یا بغض کے تمام طبقات کے ساتھ انصاف کرنے کی صلاحیت ضروری ہے۔ 

کسی نامزد شخص کے میرٹ کا جائزہ لیتے وقت ان عوامل کو مد نظر رکھا جائے گا،پیشہ ورانہ قابلیت اور تجربہ،قانونی صلاحیت ،کارکردگی،ابلاغ کی صلاحیت ،دیانتداری اور خودمختاری کو دیکھا جائے گا،وہ شخص جو براہ راست یا بالواسطہ کسی رکن سے اپنی نامزدگی پر اثر انداز ہونے کے لیے رابطہ کرے گا اسے بطور جج تقرری کے لیے نااہل قرار دیا جائے گا۔

ججز کی تقرری کیلئے میرٹ پروفیشنل کوالیفیکیشن، قانون پر عبور، صلاحیت پر مشتمل ہوگا، ججز کیلئے میرٹ میں امیدوار کی ساکھ اور دباؤ سے آزاد ہونا بھی شامل ہوگا، نامزدگیوں میں وکلاء اور سیشن ججز کی مناسب نمائندگی ہونی چاہیے۔

سپریم کورٹ میں تعیناتی کیلئے تمام ہائی کورٹس کی مناسب نمائندگی یقینی بنائی جائے، سپریم کورٹ میں تعیناتی ہائی کورٹس کے پانچ سینئر ترین ججز میں سے ہوگی،ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری تین سینئر ترین ججز میں سے ہوگی، جوڈیشل کمیشن میں تمام ناموں پر غور کرنیکے بعد ووٹنگ کا عمل  ہوگا۔

جوڈیشل کمیشن کے 2010 کے رولز ختم کر دیے گئے، جب جوڈیشل کمیشن سیکرٹریٹ کو نامزدگیاں وصول ہوجائیں تو متعلقہ اتھارٹیز سے بھی معلومات لی جاسکیں گی اور کم از کم دو سول انٹیلی جنس ایجنسیوں سے بھی رپورٹس مانگی جاسکیں گی۔

اگر مخالفت میں رپورٹس دی جائیں گی تو ایسے ریمارکس دینے والے اپنا نام ،عہدہ دستخطوں کیساتھ بھی لکھیں گے ،ہائیکورٹس اور شریعت کورٹس کے ججز کیلئے ناموں کی سلیکشن میڈیکل بورڈ سرٹیفکیٹس کے بعد ہوگی جو جسمانی اور ذہنی صلاحیت کا جائزہ لیکر بطور جج فرائض کی انجام دہی کیلئے سرٹیفکیٹس جاری کرے گا۔

رولز کیساتھ ججز تعیناتی کیلئے نامزد امیدواروں کا پرفارما بھی منسلک ہے ،مس کنڈکٹ کی شکایات کے متعلق تفصیلات بھی پرفارما کا حصہ ہے، اگر کوئی شکایت آئی تو اسکی نوعیت کیا ہے، اس وقت شکایت کا کیا سٹیٹس ہے۔ 

ہائیکورٹ جج کیلئے نامزد وکیل فوجداری، سول، فیملی یا دیگر مقدمات کی تفصیلات بھی دینا ہونگی، کوئی وکیل اگر حکومت کی طرف سے پیش ہوا تو مقدمات کی تفصیل بتانا ہوگی،رپورٹڈ فیصلے اور پانچ اہم فیصلوں کی تفصیل، سالانہ ٹیکس ادائیگی کی تفصیل بھی ظاہر کرنا ہوگی۔

Load Next Story