کراچی حیدرآباد موٹروے تعمیر؛ پرائیویٹ افراد کو معاوضہ نہ دینے پر سندھ حکومت و دیگر سے جواب طلب

اگر معاوضہ بنتا ہے تو ادا کرکے 3 ہفتوں میں رپورٹ پیش کی جائے، سندھ ہائیکورٹ آئینی بینچ

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نے خط لکھ کر اختلاف کا اظہار کیا—فوٹو: فائل

کراچی:

سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے کراچی سے حیدرآباد موٹروے کی تعمیرات سے متعلق پرائیویٹ افراد کو معاوضے کی عدم ادائیگی کے خلاف درخواستوں پر سندھ حکومت، بورڈ آف ریونیو، این ایچ اے و دیگر سے جواب طلب کرلیا۔

ہائیکورٹ میں آئینی بینچ کے روبرو کراچی سے حیدرآباد موٹروے کی تعمیرات سے متعلق پرائیویٹ افراد کو معاوضے کی عدم ادائیگی کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔

درخواست گزار کے وکیل غلام اکبر جتوئی ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ موٹروے کی تعمیرات کے کراچی سے حیدرآباد تک کئی پیٹرول پمپس، دکانوں اور زمینوں کو بھی شامل کر لیا گیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے اعلان کے باوجود متاثرین کو معاوضہ ادا نہیں کیا جا رہا۔ بچ جانے والی زمینوں میں داخل ہونے کے لیے متعلقہ حکام کی جانب سے رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔

سندھ حکومت کے متعلقہ محکموں کی جانب سے پرائیویٹ مالکان کو معاوضہ ادا نہ کرنے پر عدالت برہم ہوگئی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ جن پرائیویٹ مالکان کی زمینوں کو موٹر وے میں شامل کرلیا گیا ہے انہیں معاوضہ کیوں نہیں دیا گیا؟ اگر معاوضہ بنتا ہے تو ادا کرکے 3 ہفتوں میں رپورٹ پیش کی جائے۔

سندھ ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت، بورڈ آف ریونیو، این ایچ اے و دیگر سے جواب طلب کرلیا۔

Load Next Story