پاکستان میں پہلی جینیٹک مالیکیولر لیب قائم، بچوں میں پیدائش سے قبل معذوری کی تشخیص ممکن
امریکا میں مقیم پاکستانی ڈاکٹروں کی تنظیم ایسوسی ایشن آف پاکستانی فزیشنیز آف نارتھ امریکا (اپنا) نے پاکستان کی پہلی جینیٹک مالیکیولر لیب قائم کردی۔
لیب میں قبل از وقت بچے کی پیدائش میں جسمانی اور ذہنی معذوری کی تشخیص ممکن ہوگی۔ لیبارٹری جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے کیمپس میں قائم کی گئی ہے۔
کراچی پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس میں اپنا کے صدر ڈاکٹر آصف محی الدین، جنرل سکریٹری ڈاکٹر رضوان نعیم، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر امجد سراج میمن اور ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سعید قریشی نے شرکت کی۔
ڈاکٹر آصف محی الدین نے کہا کہ لیبارٹری میں بچوں اور دیگر افراد کے جینز میں ممکنہ نقائص اور مستقبل میں پیدا ہونے والی بیماریوں کی تشخیص کی جائے گی۔ یہ منصوبہ پاکستانی عوام کو جدید طبی سہولتوں کی فراہمی کے لیے ایک اہم قدم ہے۔
ڈاکٹر امجد سراج میمن نے بتایا کہ یہ لیبارٹری ماں کے پیٹ سے پانی نکال کر بچے کی جینیاتی خرابیوں اور جنس کی شناخت میں مدد دے گی۔ اپنا نے ڈاؤ یونیورسٹی میں ایڈوانس ٹیکنالوجی سینٹر کے قیام کے لیے 200,000 ڈالرز اور جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے منصوبوں کے لیے 100,000 ڈالرز فراہم کیے ہیں۔
ڈاکٹر رضوان نعیم نے بتایا کہ APPNA پاکستان میں قدرتی آفات کے دوران امدادی کیمپوں کے قیام، سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی کے منصوبوں اور غذائیت کی کمی کے خاتمے کے لیے یو ایس ایڈ کے تعاون سے کام کر رہی ہے۔
ڈاکٹر سعید قریشی نے کہا کہ مصنوعی ذہانت (AI) کے ذریعے ایمرجنگ ٹیکنالوجی انسٹیٹیوٹ کے قیام کا منصوبہ زیر غور ہے، جہاں طلبہ جدید تعلیم و تربیت حاصل کرسکیں گے، یہ اقدام صحت کے شعبے میں پاکستان کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی جانب اہم پیش رفت ہے۔