سارہ قتل کیس؛ برطانیہ میں ہوم اسکولنگ سے متعلق قوانین تبدیل کرنے کا فیصلہ
برطانیہ میں سارہ سارہ قتل کیس نے جہاں پورے معاشرے کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا وہیں قانون سازوں کو بھی ہوم اسکولنگ کے قانون سے متعلق سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کے قانون سازوں نے سارہ شریف قتل کے بعد گھر میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں سے متعلق قانون تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس بل کا بنیادی مقصد اپنے گھروں میں تعلیم حاصل کرنے والوں بچوں کی نگرانی اور ان کی زندگی اور صحت سے متعلق آگاہ رہنا ہے۔
اس بل کی منظوری کے بعد بچوں کو گھر پر تعلیم دلانے والے والدین کو کونسل سے اجازت لینا اور ان کی رجسٹریشن کرانا لازمی ہوگا۔
اس بل کی مدد سے اسکول کے بجائے صرف گھر میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی بہبود کے فیصلوں میں اساتذہ کو بھی شامل کیا جائے گا۔
اس بل کا فیصلہ اس تناظر میں لیا گیا جب سارہ قتل کیس میں عدالت نے جانا کہ ہوم اسکولنگ کی وجہ سے ننھی بچی پر ہونے والا تشدد معاشرے سے چھپا رہا۔
یاد رہے کہ سارہ اپنے والد عرفان شریف اور سوتیلی والدہ بنیش بتول کے بہیمانہ تشدد کے باعث انتقال کر گئی تھی اور پولیس کو اطلاع دینے کے بجائے والدین پاکستان فرار ہوگئے تھے۔
پولیس نے 10 اگست کو سارہ شریف کو اس کے کمرے میں مردہ حالت میں پایا تھا۔ معصوم بچی کی ہڈیاں جگہ جگہ سے ٹوٹی ہوئی تھیں۔
برطانوی حکومت کے دباؤ پر اہل خانہ کو واپس برطانیہ آنا پڑا اور گزشتہ روز والدین کو عمر قید جب کہ چچا کو جرم چھپانے پر 16 سال قید کی سزا سنائی گئی۔