خیبرپختونخوا حکومت نے کرم میں سڑکیں کھولنے پر اپنی بے بسی کا اظہار کردیا

کرم میں راکٹ لانچرز اور اینٹی ایئر کرافٹ گنز جیسے بھاری ہتھیار موجود ہیں، عمائدین اور علما حکومت کا ساتھ دیں،بیرسٹرسیف

(فوٹو: فائل)

پشاور:

خیبرپختونخوا حکومت نے ضلع کرم کی مرکزی شاہراہیں کھولنے پر بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے بھاری اسلحے کے سرینڈر سے مشروط کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے واضح کیا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت نے ضلع کرم میں بھاری اسلحہ سرینڈر کیے بغیر مرکزی شاہراہ کو نہیں کھولا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی رہنماؤں سے بھی درخواست ہے کہ اسلحہ جمع کرانے اور امن و امان کے مسئلے کی ذمہ داری لیتے ہوئے اسلحہ کے سرنڈر کے عمل میں حکومت کا ساتھ دیں تاکہ بحران کا پائیدار حل نکل سکے۔

انہوں نے بتایا کہ بھاری ہتھیاروں جیسے راکٹ لانچرز اور اینٹی ایئر کرافٹ گنز کے استعمال کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ سڑکیں تب تک نہیں کھولی جائیں گی جب تک کہ اسلحہ سرنڈر نہ کر دیا جائے، کیونکہ اسلحے کی موجودگی سے خون ریزی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنگجوؤں کے بنکرز کو مکمل طور پر ختم کیا جائے گا تاکہ یہ مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل ہو جائے۔ مشیر اطلاعات نے بتایا کہ حکومتی سطح پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے زخمیوں کی نقل و حمل اور ضروری سامان کی فراہمی جاری ہے۔ خوراک کی کمی کا کوئی مسئلہ نہیں اور صوبائی حکومت نے گندم کی فراہمی کو یقینی بنائی ہے۔

ڈاکٹر سیف نے آخر میں عوام اور مقامی رہنماؤں سے درخواست کی کہ وہ حکومت کے ساتھ تعاون کریں تاکہ کرم کے عوام کی مشکلات کم ہو سکیں اور دیرپا امن قائم ہو سکے۔

کرم میں 29 بچوں کے جاں بحق ہونے کے بارے میں بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ تحقیقات جاری ہیں اور ان کی ٹیم اس واقعے کی وجوہات کا جائزہ لے رہی ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اموات بحران یا ادویات کی کمی سے متعلق نہیں ہوئیں، بلکہ گزشتہ کچھ عرصے میں ہونے والی طبی اموات کو اکھٹا کرکے عوام کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی اطلاعات نے عوام میں غیر واضح صورت حال پیدا کی ہے اس لئے میڈیا سے درخواست ہے کہ وہ خبروں کی تصدیق کیے بغیر انہیں نشر نہ کریں۔

مشیر برائے اطلاعات نے میڈیا کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ غلط معلومات پھیلانے سے نفرتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے اور اس سے بحران مزید پیچیدہ ہو سکتا ہے۔

امدادی کارروائیوں کے بارے صحافیوں کو آگاہ کرتے ہوئے مشیر صحت احتشام علی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کرم میں ادویات کی عدم فراہمی سے متعلق خبر زیر گردش ہے۔ ہماری اب بھی میڈیسن سے بھری گاڑیاں کمشنر کوہاٹ کے دفترمیں کھڑی ہیں۔زمینی راستوں کی بندش کی وجہ سے وزیراعلیٰ کے ہیلی کاپٹر کے زریعے ادویات پہنچائی جارہی ہیں، گزشتہ روز بھی ایک کروڑ 24 لاکھ مالیت کی ادویات پارا چنار پہنچائی جاچکی ہیں اور اب تک پانچ کروڑ مالیت کی ادویات پہنچا چکے ہیں۔ 

انہوں نے بتایا کہ آج بھی پچاس لاکھ مالیت کی ادویات ٹی ایچ کیو صدہ پہنچائی جارہی ہیں۔ کرم میں آج کی سپلائی سمیت اب تک پانچ کروڑ مالیت کی ایمرجنسی ادویات اور ویکسین بھیجی جاچکی ہیں۔ ڈی ایچ کیو پاڑہ چنار کو چار دسمبر سے لیکر آج تک ہیلی کاپٹر کی 8 پراوازوں کے ذریعے ایمرجنسی ادویات کی وافر مقدار بھیجی جاچکی ہے۔

بیرسٹر سیف نے بتایا کہ 19 ایسے زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کیا گیا ہے جن کو انتہائی نگہداشت کی ضرورت تھی۔ ہم نے کرم کیلئے دو ماہ کا ضروری ویکسین اسٹاک بھی بھیج دیا ہے۔ آج دو ہزار کلوگرام وزنی ادویات ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کے زریعے لوئر کرم کے ٹی ایچ کیو صدہ بھیجی جاچکی ہیں۔ اسی طرح تمام بی ایچ یوز کو بھی ادویات کی سپلائی جاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صحت کی سہولیات تک رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ چترال سے لیکر وزیرستان تک پختونخوا کے ہر بچے کی صحت کی ذمہ داری میری ہے۔ وٹس ایپ گروپ میں ایم ایس کے نام سے میسجز میں کوئی صداقت نہیں ہے، ادویات کی سپلائی آج بھی جاری ہے آج بھی ہماری لوڈنگ ہورہی ہے اور مزید سپلائی بھی جاری ہے۔وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور خود ان تمام تر حالات کی نگرانی کررہے ہیں۔ 

Load Next Story