بانی پی ٹی آئی نے خود مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی ہے، شیخ وقاص
رہنما تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ میرے خیال میں خواجہ صاحب کی جو بات ہے وہ بے تکی بات ہے، اگر آپ کو یاد ہو تو عمران خان نے خود یہ مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی۔
انھوں نے جس دن یہ مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی اور اڈیالہ جیل سے عمرایوب کے ذریعے ہمیں یہ پیغام بھیجا تو جیسے ہی عمر ایوب جیل سے نکلے تو ضمانتیں ہونے کے باوجود اڈیالہ کے باہر انھیں گرفتار کر لیا گیا، اب اس قسم کی بے تکی باتوں کا فائدہ نہیں ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ خواجہ صاحب کو اس طرح کی پارلیمانی سیاست کرتے ہوئے بہت عرصہ ہو گیا ہے۔
تجزیہ کار ایاز خان کا کہنا ہے کہ وے فارورڈ بالکل ہے اس ملک میں چیزیں اچانک سے نہیں ہوا کرتیں، بیک گراؤنڈ میں چل رہی ہوتی ہیں یہ بھی بہت دیر سے چل رہی تھیں، آج اسپیکر صاحب نے اپنے آفسز دے دیے ہیں سہولت کار بننے کے لیے وہ تیار ہیں اس ملک میں سہولت کاروں کی بہت ضرورت ہوتی ہے، ان کے بغیر چیزیں آگے نہیں بڑھتیں۔
پہلے عمران خان ہمیشہ یہ کہتے تھے کہ چوروں سے مین نے بات نہیں کرنی بات تو کہیں اور کرنا چاہ رہے تھے وہ لیکن مجھے لگتا ہے کہ جہاں وہ بات کرنا چاہ رہے تھے وہیں سے اس طرح کے اشارے آئے ہیں کہ آپ بات تو شروع کریں۔
تجزیہ کار اطہر کاظمی نے کہا کہ وہ پہلے بھی یہ کہتے تھے کہ بات چیت ہم اسٹیبلشمنٹ سے کریں گے، ان کا موقف ہے ہم اس سے اختلاف کر سکتے ہیں۔
رؤف حسن نے بھی میرے ساتھ بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ 24 تاریخ کو بھی اسٹیبلشمنٹ نے ہم سے رابطہ کیا اور ہمیں کچھ پیغامات بجھوائے، اس کے بعد بھی رابطہ ختم نہیں ہوا تو رابطے تو ہیں، جہاں پہ ہمیں کوئی لچک نظر آ رہی ہے، تو خان صاحب کے رویے میں تو ہمیں کوئی لچک نظر نہیں آ رہی۔
تجزیہ کار محسن بیگ نے کہا کہ اب بھی میں سمجھ رہا ہوں اور میرا نالج بھی ہے کہ انھوں نے دس دن پہلے جیل میں مذاکرات کیے اور جن سے وہ مذاکرات کرنا چاہ رہے تھے ان ہی سے کیے، اگر اپنے ہی ملک کا کوئی سہولت کار ہو تو بہت اچھا ہے ، خان صاحب نے باہر کے سہولت کار بھی ڈالے تھے اور جو اڈیالہ جیل بھی گئے تھے، اس صورت میں ڈائیلاگ تو بلآخر ٹیبل پر ہی ہونا ہے جو ہونا ہے۔