حافظ نعیم الرحمان مدارس کی رجسٹریشن پر مولانا فضل الرحمان کے مخالف

مولانا فضل الرحمان وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹرڈ ہونے والے 10 اور دیگر 5 وفاق کواعتماد میں لیتے، امیر جماعت اسلامی

فوٹو: فائل

فیصل آباد:

جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے مدارس رجسٹریشن بل کے حوالے سے جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے برعکس مؤقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ 2019 کے معاہدے کے مطابق مدارس رجسٹریشن جاری رہے۔

فیصل آباد میں جماعت اسلامی کے اراکین سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ وزیرداخلہ محسن نقوی نے منصورہ آ کر جماعت اسلامی کی قیادت کو آئی پی پیز معاہدوں پر پیش رفت سے آگاہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے انہیں واضح طور پر بتا دیا ہے کہ عوام کو ریلیف نہ ملا تو جماعت اسلامی کے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جماعت اسلامی پورے ملک میں عوامی کمیٹیاں تشکیل دے رہی ہے، پوری طاقت سے عوامی حقوق کے لیے جدوجہد کا آغاز کریں گے، تاہم اس سے پہلے حکومت کے پاس وقت ہے کہ بجلی کے ٹیرف میں کمی کر دے۔

انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی شرم کا مقام ہے کہ جس روز گیس کی قیمتوں میں 25فیصد اضافہ کا اعلان کیا گیا، اسی روز اراکین پنجاب اسمبلی نے اپنی تنخواہوں میں ہزار فیصد تک اضافہ کر دیا۔

مدارس رجسٹریشن سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ 2019 کے معاہدے پر مدارس کی تمام تنظیمات کے سربراہوں نے دستخط کیے تھے، اس معاہدہ میں کوئی ابہام تھا تو مولانا فضل الرحمان وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹرڈ ہونے والے 10 اور دیگر 5 وفاق کواعتماد میں لیتے۔

انہوں نے کہا کہ مدارس رجسٹریشن کے مسئلہ پر مولانا فضل الرحمان اور جماعت اسلامی کے مؤقف میں یکسانیت نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ 2019 کے معاہدے کے مطابق مدارس رجسٹریشن جاری رہے تاہم اگر کوئی مدرسہ سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹریشن چاہتا ہے تو اسے بھی اجازت مل جانی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کو 26ویں ترمیم کے ساتھ بھی نتھی نہ کیا جائے، جو لوگ 26ویں ترمیم میں شامل تھے انہوں نے عدلیہ کو کمزور کیا، آئین کا حلیہ بگاڑا اور طاقت ور طبقات کو مزید طاقت ور کیا۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ملک مخالف پروپیگنڈے میں ملوث کسی بھی شخص بھلے اس کا تعلق کسی بھی پارٹی سے ہو قبول نہیں کیا جا سکتا، ملک نظریے کی بنیاد پر بنا اور اس کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے، اگر کسی کو اداروں، عدلیہ یا حکومت سے شکایت ہے تو وہ جمہوری طریقہ اور عوامی سپورٹ کے ذریعے اس کا ازالہ کرائے۔

اجتماع سے خطاب میں انہوں نے کہا کارکنان جماعت اسلامی کے پیغام کو عام کریں، نوجوانوں کو ترغیب دیں، گلی محلوں تک پہنچیں اور اپنے آپ کو بڑی تحریک کے لیے تیار کریں۔

Load Next Story