جماعت اسلامی منظم سازش کے تحت اہم شاہراہیں بند کرتی ہے، وزیر بدیات سندھ
وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کا وتیرہ بن گیا ہے کہ وہ ایک منظم سازش کے تحت احتجاج کی کال دیتے ہیں اور شہر کی اہم شاہراہیں بند کرتے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) سندھ کے سنئیر نائب صدر اور سینٹرل ورکنگ کمیٹی نون لیگ رانا احسان کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ گزشتہ روز جماعت اسلامی نے پورے شہر کے ٹریفک کا نظام برباد کیا، جماعت اسلامی کا وطیرہ بن گیا ہے کہ وہ ایک منظم سازش کے تحت احتجاج کی کال دیتے ہیں اور شہر کی اہم شاہراہیں بند کرتے ہیں۔
سعید غنی نے کہا کہ جماعت اسلامی کے مظاہرین نے ٹینکرز کا پانی سڑکوں پر چھوڑ دیا تاکہ ٹریفک مزید جام ہو اور پورے شہر کے لوگوں کو تکلیف پہنچے۔ کراچی شہر کو پانی سپلائی کرنے والی مین لائن حادثاتی طور پر ٹوٹ گئی اور اس لائن کی مرمت میں وقت زیادہ لگ گیا اس کو جواز بنا کر اس طرح شہریوں کی زندگی کو اجیرن بنا دینا کسی طرح بھی مناسب نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: واٹر بورڈ کا ٹینکرز کے وال کھولنے والے شہریوں کیخلاف سخت کارروائی کا اعلان
انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کو بھی تسلیم کرتے ہیں کہ پانی کا مسئلہ شہر میں ہوا اور کراچی کے پانی کی طلب کو پورا کرنے کے لئے سندھ حکومت اقدامات کررہی ہے۔ ہم جماعت اسلامی کے رہنماؤں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ شہریوں کے مسائل کے لیے ضرور بات کریں لیکن شہریوں کے لیے مزید مسائل پیدا کرنے کا سبب نہ بنیں۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے پاس کراچی کے باہر کوئی یوسی نہیں ہم اگر دوسری جماعتوں کو فنڈز نہیں دینا چاہتے تو ہم اپنی یوسیز اور ٹائونز کو اسپیشل گرانٹ دے سکتے تھے لیکن ہم نے بلا رنگ و نسل و سیاست سے بالاتر تمام یوسیز جو شہری ہیں ان کو 5 لاکھ سے بڑھا کر 12 لاکھ اور دیہی کونسلز کو 5 لاکھ سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کردئیے ہیں۔ تمام کونسلز کو انصاف کے ساتھ فنڈز میں اضافہ کیا۔
سعید غنی نے کہا کہ ڈائیلاگ ہر صورتحال میں ہو سکتے ہیں لیکن مجھے عمران خان سے امید نہیں کہ وہ سیاسی اپروچ لائیں گے۔ مذاکرات سے ہم وہ سب نہیں بھول سکتے جو نو مئی کو ہوا تھا اور کم از کم مجھے ذاتی طور پر عمران خان سے اچھے فیصلے کی کوئی امید نہیں ہے اور یہ کسی بھی وقت گلاٹی مار سکتا ہے کیونکہ ان کو جو ملک دشمن بیرون ملک سے فنڈنگ کررہے ہیں وہ پاکستان میں سیاسی اور معاشی استحکام نہیں چاہتے۔
سعید غنی نے کہا کہ اس شہر نے وہ دور بھی دیکھا ہے جب ایم کیو ایم غنڈہ گردی کرتی تھی، اب بوری بند لاشوں کا دور ختم ہوا اور سیاست کے لیے اسپیس ملا اور پیپلز پارٹی نے اپنی جگہ بنائی۔ اس وقت صوبہ سندھ میں جماعت اسلامی کے پاس نو ٹاونز ہیں پی ٹی آئی کے پاس تین ہیں، ہم سے اس سال 80 ارب زیادہ بلدیاتی اداروں کو او جی ٹی کی مد میں دئیے ہیں اور سندھ بھر کی کونسلز کا او جی ٹی میں یکساں اضافہ کیا۔
سعید غنی نے کہا کہ آج ہمارے لئے یہ خوشی کی بات ہے کہ ن لیگ سندھ کے سینئر نائب صدر رانا احسان نے اپنے ساتھیوں سمیت پیپلز پارٹی میں شمولیت اور میں رانا احسان کو پیپلز پارٹی میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ بڑی تعداد میں مختلف سیاسی جماعتوں کے عہدیداران و کارکنان کی پیپلزپارٹی میں شمولیت سے کراچی میں پیپلز پارٹی مضبوط ہورہی ہے اور اب جہاں مقابلہ سخت ہوگا وہاں ہمارے لئے الیکشن جیتنا آسان ہوجائیگا۔