غذائی قلت اور ڈائریا کے شکار کمزور بچوں پر پولیو کے قطرے مؤثر ثابت نہیں ہو رہے، وزیرصحت سندھ
وزیر صحت سندھ ڈاکٹر غذرا فضل پیچوہو نے انکشاف کیا ہے کہ غذائی قلت اور ڈائریا کے شکار کمزور بچوں پر پولیو کے قطرے مؤثر ثابت نہیں ہو رہے، اس چیلنج کے پیش نظر اب انسداد پولیو مہمات میں ان بچوں کو انجیکٹیبل ویکسین فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ وائرس کے خاتمے کے اقدامات کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو سندھ سیکریٹریٹ میں دوران پریس کانفرنس کیا،جس میں سکریٹری صحت ریحان بلوچ بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ محکمہ صحت کی سالانہ کارکردگی کو سال کے آخر میں عوام کے سامنے پیش کرنا ضروری ہے تاکہ آگاہی حاصل کی جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ میں کچھ ایسی چیزیں کی گئی ہیں جو پاکستان کے دیگر صوبوں میں نہیں ہو رہیں، جیسے کہ نومولود بچوں کی شرح اموات کو کم کرنے کے لیے اقدامات، انہوں نے کہا کہ سندھ میں کمزور اور قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی اموات زیادہ ہو رہی تھیں، اس لیے پیڈیاٹرک اور نیونیٹل آئی سی یو شروع کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کورنگی نمبر پانچ میں پیڈیاٹرک آئی سی یو کا آغاز کیا گیا تھا، جس کے بعد اس کی توسیع کی جا رہی ہے تاکہ سرجری کی سہولت بھی فراہم کی جا سکے۔ ڈاکٹر عذرا نے بتایا کہ جناح اسپتال میں گائنی وارڈ میں جنرل آئی سی یو بنایا گیا ہے اور وہاں ایمبولینس سروس بھی رکھی گئی ہے۔اعظم بستی کے اسپتال میں بھی پیڈیاٹرک آئی سی یو شروع کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سکھر،لاڑکانہ اور جامشورو میں بھی ایسی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں،آئندہ سال میں ان پیڈیاٹرک اور نیونیٹل آئی سی یو کے لیے مزید افرادی قوت بھرتی کی جائے گی۔ کورنگی نمبر پانچ کا اسپتال ان پیکو اور نیکو کا حب ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کورنگی پانچ میں سرجیکل یونٹ قائم کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ نمائش کے قریب ٹریننگ سینٹر قائم کیا گیا ہے جہاں پیڈیاٹرک آئی سی یو کی ٹریننگ دی جا رہی ہے۔ اس میں ماڈل ہیں اور ہینڈ آن ٹریننگ فراہم کی جاتی ہے تاکہ نومولود بچوں کی شرح اموات میں کمی لائی جا سکے۔
ڈاکٹر عذرا نے کہا کہ ہم نے برتھ اسفکسیا (یعنی بچوں کی سانس میں رکاوٹ) کے لیے بھی تربیت شروع کی ہے تاکہ آئر وے اور سانس کی نالی کی صفائی سیکھنے کی ٹریننگ دی جا سکے۔انہوں نے مزید بتایا کہ سندھ میں 75 فیصد ڈیلیوریز فیسیلیٹی بیسڈ ہیں، اور ہم ان کو 90 فیصد سے زائد کرنا چاہتے ہیں۔ ہم اپنے بنیادی صحت مراکز کو مزید مستحکم کر رہے ہیں اور تین بڑے او ٹی موجیولا بنانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔
ڈاکٹر عذرا نے کہا کہ کراچی میں دیگر صوبوں کے لوگ بھی بس رہے ہیں اور اس لیے مضافاتی علاقوں میں صحت مراکز بنانے کی ضرورت ہے۔ 14 مراکز بنانے کا ارادہ کیا تھا اب تک پی پی ایچ آئی کے تعاون سے گیارہ سینٹرز بن گئے ہیں،ان سینٹرز میں حفاظتی ٹیکہ جات،غذائیت کے پروگرام اور خاندانی منصوبہ بندی کا پروگرام جاری ہے،اب جلد ان سینٹرز میں زچگی کی طبی سہولیات بھی فراہم کریں گے۔
ڈاکٹر عذرا نے کہا کہ بلدیہ ٹاؤن میں امراض قلب کے اسپتال کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہےجو آئندہ ماہ افعال ہوجائے گا۔اس کے لیے زمین کے ایم سی سے لے کر ایس آئی سی وی ڈی کو دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے میئر کراچی سے بات کی ہے کہ اسپینسر آئی اسپتال کو کے ایم سی اور محکمہ صحت سندھ کے تعاون سے چلایا جائے،اس کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی کیے جائیں گے،یہ اسپینسر آئی اسپتال ایک انسٹیٹیوٹ ہے، بدقسمتی سے اس وقت حالت اس کی حالت خراب ہے،کے ایم سی کے غزر آباد اسپتال اور سوبھراج میٹرنیٹی ہوم کو بھی محکمہ صحت سندھ کے تعاون سے چلانے کی کوشش ہے،سول اسپتال میں ہم نے گیسٹرو اینٹرولوجی کا شعبہ بنایا جو دیگر اضلاع میں بھی تیار کیے جائیں گے۔
محکمہ صحت سندھ ڈاؤ اوجھا اسپتال کو کینسر کے یونٹ کے لیے گرانٹ دیتے ہیں،ہمارے اینٹی اسنیک اور اینٹی ریبیز پروگرام بھی فعال ہیں، سول اسپتال میں ماسٹر پلان کے تحت میڈیکل اور سرجیکل ٹاورز بنائیں گے۔ سول اسپتال کی پرانی عمارتوں کی تزئین و آرائش بھی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ڈاکٹروں کی کمی ہے ،کیونکہ ایس این ای میں ماہر غذائیت، ویسکیولر سرجن اور انٹینسیوسٹ کے ڈاکٹرز کے نام تک نہیں تھے، ہمارے پاس نرسنگ اینڈ الائیڈ انسٹیٹیوشنز کی کمی ہے،نرسنگ کی تعلیم کے لیے بیچلرز پروگرام موجود ہے، لیکن اب ماسٹرز پروگرام شروع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ نرسنگ کی تعلیم کو بین الاقوامی سطح پر لائسنس کے قابل بنایا جا سکے۔ ہم نرسنز کو لینگویج اور کمپیوٹر سائنس کے کورسز کروائے گے،بیرون ملک کمانے سے ان نرسز کے گھروں کی کفالت ہوجائے گی اور ملک میں زر مبادلہ بھی آتا ہے۔
ڈاکٹر عذرا فضل نے کہا کہ پیرا میڈکس کو سرٹیفیکیٹ کے بجائے ڈگری کورسز کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ ٹیکنیشنز بھی تربیت و تعلیم یافتہ ہوں۔ڈاکٹر عذرا نے کہا کہ ایچ آئی وی کے کنٹرول کے لیے کام ہو رہا ہے،ایک کے بعد دیگر شہروں میں ایچ آئی وی کنٹرول کریں گے، صوبے بھر میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کے لیے پولیو کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے۔ سندھ میں رواں سال اب تک پولیو وائرس کے 18 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں،جبکہ ماحولیاتی نمونے بھی مثبت آرہے ہیں،عذائیت کی کمی والے بچوں میں پولیو کے قطرے اثر انگیز ثابت نہیں ہورہے ،کیوںکہ ایسے بچوں میں ڈائریا ہوتا ہے،اب ایسے بچوں کو مہمات کے ذریعے انجیکٹیبل ویکسین بھی دیں گے۔ کمیونٹی میٹل ہیلتھ بھی ضروری ہے، اسپتالوں کو انفیکشن فری بنانے کے لیئے ٹریننگ دے رہے ہیں۔ وزیرصحت نے کہا کہ سندھ ٹیٹنس فری ہو چکا ہے اور سندھ پاکستان کا پہلا صوبہ ہے جس کی سرٹیفیکیشن ہو چکی ہے۔
جناح اسپتال کے یورولوجی وارڈ میں خاتون ڈاکٹر کے ساتھ مبینہ طور پر پیش آنے والے واقعے پر سیکریٹری صحت سندھ ڈاکٹر ریحان بلوچ نے کہا کہ اس معاملے پر جناح اسپتال اور محکمہ صحت نے تحقیقاتی کمیٹی بنائی تھی،جناح اسپتال کی اپنی کمیٹی نے ڈاکٹر شہزاد کو جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی رپورٹ کرنے کا کہہ دیا،لیکن ڈاکٹر شہزاد علی محکمہ صحت سندھ کے تحت بنائی گئی کمیٹی کے بلانے پر نہیں آئے، اور اگر متاثرہ خاتون ڈاکٹر کمیٹی کے پاس شکایت کریں تو اس پر تحقیقات کی جا سکتی ہیں۔
ڈاکٹر عذرا نے کہا کہ اگر کسی خاتون ڈاکٹر کے ساتھ ہراسانی کا معاملہ ہوا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی،میں خود تحقیقاتی رپورٹ دیکھیوں گی کیوںکہ کمیٹی کے بلانے پر نہ آنا یہ رویہ ناقابل برداشت ہے۔
وزیر صحت سندھ نے شکوہ کیا کہ میرے متعلق یہ کہہ دینا کہ میں اس عمر میں محکمہ صحت سندھ کی ذمہ داریاں نہیں سنبھال سکتی درست نہیں، میں دوران کورونا وبا اپنے دفتر آتی تھی،کیا میری جانب سے کھبی کوتاہی دیکھی کسی نے؟
انہوں نے مزید کہا کہ قومی ادارہ برائے امراض قلب میں پیڈیاٹرک بلاک کے لیے دو منزلیں جلد از جلد تیار کرنے کی کوشش ہے،نئی عمارت کے تیار ہوجانے کے بعد ہم او پی ڈی کے شعبے کو نئی عمارت میں منتقل کردیں گے اور این آئی سی وی ڈی کے شعبہ حادثات کو مزید وسعت دیں گے۔
وزیرصحت نے مزید کہا کہ ہیومن ملک بینک کا پروجیکٹ بہت اچھا پروگرام ہے،کونسل آف اسلامک آئیڈیالوجی اور نادرا کو بھی خط لکھا،گزشتہ ماہ اسلامی نظریاتی کونسل اس حوالے سے اجلاس بلانے کا کہا تھا،میں ان کو یاد دہانی کرواتی ہوں۔