سیاست میں حصہ لینے والے تمام فوجی افسران کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے، عارف علوی

عمران نے کہا ہے کہ مذاکرات کرو، بات چیت حکومت کے ساتھ نہیں، مقتدر لوگوں سے ہونی چاہیے، سابق صدر

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ سوشل میڈیا اتنا بڑا ہے کہ اس کو کنٹرول کرنا ممکن نہیں ہے—فوٹو: فائل

پشاور:

سابق صدر پاکستان عارف علوی نے کہا ہے کہ سیاست میں حصہ لینے والے تمام فوجی افسران کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے۔

پشاور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق صدر پاکستان عارف علوی نے کہا کہ ہمارا سارا وقت اس بات پر گزر جاتا ہے کہ  اس کو پکڑو، اس کو پکڑو، مذاکرات والے یہاں ہیں،  ملک کا وقت ضائع ہو رہا ہے۔

عارف علوی نے کہا کہ مذاکرات کے لئے مقدمات تو ختم کرو، ملک کو اربوں کا نقصان ہو رہا ہے، تبدیلی آنے والی ہیں، ایسے حرکتیں کریں گے تو پوری دنیا مذمت کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 70 ارب کی انواسمنت آئے گی، وہ کدھر ہے، ملک کی عدلیہ کو تباہ کر دیا ہے، عمران خان کو اندر کرنے پر ملک کو تباہ کر دیا ہے، اسمگلنگ رکی نہیں، ہر ادارہ پیسہ بنا رہا ہے۔

سابق صدر نے کہا کہ یہ سب ایک ہیں، عمران خان نے کب کہا تھا کہ یہ سب اکٹھے ہوں گے، اس وقت مزے کررہے ہیں اور ملک تباہ ہو رہا ہے۔

عارف علوی نے کہا کہ  عمران خان کا نام نہیں لے سکتے، کل میچ میں عمران خان کے حق میں کتنے نعرے لگے تھے، ان حکمرانوں کے دن گنے جا چکے ہیں، اب بھی وقت ہے ریجیم چینج کو چھوڑ دو، اچھا وقت آنے گا تبدیلی آنے والی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لاشوں کو چھپایا جا رہا ہے، لاپتا افراد کے حق کے لئے آواز اٹھا رہے ہیں، ان کی تحقیقات کرنا حکومت کا کام ہے، یہ ہم سے تحقیقات کررہے ہیں۔

سابق صدر نے کہا کہ ظلم کا نظام بدل رہا ہے، عمران خان رہا ہوں گے،  میں کہتا ہوں جنہوں نے سیاست میں حصہ لیا ان سب ملٹری افسران کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے۔

عارف علوی نے کہا کہ عمران نے کہا ہے کہ مذاکرات کرو، بات چیت صاحب حکومت کے ساتھ نہیں، مقتدر لوگوں سے ہونی چاہیے، مار بھی ہم کھا رہے ہیں اور سوالات بھی ہم سے کیے  جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ  ملٹری کورٹ عمران خان کے دور میں فعال نہیں ہوئے تھے، ہم سب پر دہشت گردی کے مقدمات ہیں، قانون دہشت گردوں کے لیے بنا تھا، ہمارے خلاف نہیں، 
 ملٹری کورٹ عمران خان کی حکومت سے قبل کیسز سن رہی تھیں، ہمارے دور میں نہیں۔

عارف علوی کو دہشتگرد قرار دینا یہ بدقسمتی ہے، جج پشاور ہائیکورٹ 

 سابق صدر عارف علوی کی راہداری ضمانت درخواستوں پر سماعت ہوئی، پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس اعجاز انور نے سماعت کی۔

وکیل نے کہا کہ درخواست گزار سابق صدر پاکستان ہیں، ان پر اسلام آباد میں مقدمات درج کئے گئے ہیں، ان  کے خلاف بھی 10 مقدمات درج کئے گئے ہیں۔

جسٹس اعجاز انور نے استفسار کیا  کہ علوی صاحب آپ ضمانت کے لئے یہاں آئے ہیں۔

عارف علوی  نے کہا کہ  جی میں ضمانت کے لئے آیا ہوں۔ میرے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں، پہلے مجھ پر ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا کہ اسلحہ سپلائی کیا ہے، حکومت کے مطابق میں دہشتگرد ہوں۔

جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ یہ بدقسمتی ہے، عدالت نے عارف علوی کو 14 فروری تک راہداری ضمانت دے دی۔

عارف علوی کی 40، بیٹے اواب علوی کی 30 دن کی حفاظتی ضمانت منظور


اس کے علاوہ سابق صدر عارف علوی کی مقدمات تفصیل کے لئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست پر سماعت جسٹس ارشد علی اور جسٹس فضل سبحان نے کی،

درخواست گزار کے وکیل عالم خان ادینزئی ایڈووکیٹ  نے کہا کہ درخواست گزار سابق صدر پاکستان ہے،  دوسرا  درخواست گزار اواب علوی سابق صدر پاکستان کا بیٹا ہے، ان کے خلاف ایف آئی آرز درج کئے گئے ہیں۔

عدالت نے عارف علوی کو 40 دن کی حفاظتی ضمانت دے دی، عارف علوی کے بیٹے اواب علوی کو 30 دن کی حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ  آپ متعلقہ عدالتوں میں پیش ہوجائیں۔

Load Next Story